Maktaba Wahhabi

45 - 227
۶: حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’ قَالَ بَعْضُ السَّلَفِ:مَا دَخَلَ ھَمُّ الدَّیْنِ قَلْبًا إِلَّا أَذْھَبَ مِنَ الْعَقْلِ مَا لَا یَعُوْدُ إِلَیْہِ۔ ‘‘ [1] [سلف سے بعض نے کہا:’’ قرض کا غم کسی دل میں داخل نہیں ہوتا، مگر اس کی عقل میں سے[کچھ حصہ]لے جاتا ہے، جو کہ اس کی طرف[کبھی]واپس نہیں آتا۔‘‘] علامہ قرطبی تحریر کرتے ہیں: إِنَّ الدَّیْنَ شَیْنٌ، الدَّیْنُ ھَمٌّ بِاللَّیْلِ، وَمَذَلَّۃٌ بِالنَّھَارِ، وَإِخَافَۃٌ لِلنُّفُوْسِ، بَلْ وَإِرْقَاقٌ لَھَا۔[2] [بلاشبہ قرض عیب ہے، قرض رات کو پریشانی، دن کو ذلت، جانوں کو ڈرانے، بلکہ کمزور کرنے کا سبب ہے۔] ج:قرض لیا جائے یا نہ لیا جائے؟ اس مقام پر یہ سوال اُبھرتا ہے، کہ کیا قرض لیا جائے یا نہ لیا جائے؟ اس سوال کا جواب سمجھنے کی غرض سے توفیق الٰہی سے ذیل میں بعض محدثین کرام کے ان اقوال کو پیش کیا جارہا ہے، جو کہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قرض سے پناہ طلب کرنے والی حدیث کی شرح میں بیان کیے ہیں: ۱: حافظ ابن حجر تحریر کرتے ہیں: ’’ وَقِیْلَ:اَلْمُرَادُ بِہِ مَا یُسْتَدَانُ فِیْمَا لَا یَجُوْزُ، وَفِیْمَا یَجُوْزُ
Flag Counter