Maktaba Wahhabi

38 - 227
’’ قُمْ فَاقْضِہِ۔‘‘ [1] [اُٹھو اور اس کو قرض ادا کرو]۔ عہد نبوی کے بعد صحابہ کا قرض لینا: عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے قرض لینے کے دو واقعات درج ذیل ہیں: ۱: امام حاکم نے قاسم سے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ وہ قرض لیا کرتی تھیں۔ ان سے کہا گیا:’’ مَالَکِ وَالدَّیْنَ؟ ‘‘ آپ کا قرض سے کیا تعلق[یعنی آپ کیوں قرض لیتی ہیں؟] انہوں نے جواب دیا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ مَا مِنْ عَبْدٍ کَانَتْ لَہُ نِیَّۃٌ فِيْ أَدَائِ دَیْنِہٖ إِلَّا کَانَ لَہُ مِنَ اللّٰہِ عَوْنٌ۔ ‘‘ [کسی بھی بندے کی اپنے قرض کی واپسی کی نیت نہیں ہوتی، مگر اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد ہوتی ہے] ’’ فَأَلْتَمِسُ ذٰلِکَ الْعَون۔ ‘‘[2] [تو میں تو[قرض لے کر]اس مدد کو حاصل کرنا چاہتی ہوں۔] ۲: امام ابوعبید القاسم بن سلام نے ابراہیم سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا:
Flag Counter