Maktaba Wahhabi

37 - 227
آپ کے پاس مال آیا، تو مجھے ادا کردیئے اور فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ تمہارے اہل اور تمہارے مال میں برکت عطا فرمائے۔ یقینا قرض کا بدلہ[قرض خواہ کی]تعریف کرنا اور ادا کرنا ہے۔ ‘‘ عہد نبوی میں صحابہ کا قرض لینا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اور اس کے بعد بھی حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم قرض لیتے اور دیتے تھے۔ عہد نبوی میں حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے قرض لینے دینے کے متعلق احادیث میں سے ایک کو امام مسلم نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، کہ [بلاشبہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے اپنے قرض کی واپسی کا مسجد میں تقاضا کیا۔ ان دونوں کی[تکرار میں]آوازیں بلند ہوئیں، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے گھر میں سنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نکلے اور اپنے حجرے کے پردے کو ہٹایا اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو آواز دی: ’’ یا کعب!‘‘[اے کعب] انہوں نے عرض کیا:’’ لَبَّیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!‘‘[اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں] ’’ فَأَشَارَ إِلَیْہِ بِیَدِہٖ:أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَیْنِکَ۔ ‘‘ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہاتھ سے اشارہ کیا، کہ اپنا آدھا قرض چھوڑدو] کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’ قَدْ فَعَلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!‘‘ [اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میں نے[ایسے]کردیا] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے[ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے]فرمایا:
Flag Counter