’’ نَدَبَ إِلیٰ أَنْ یَتَصَدَّقُوْا بِرُؤُوْسِ أَمْوَالِھِمْ کُلًّا أَوْ بَعْضًا عَلیٰ غُرَمَائِھِمْ الْمُعْسِرِیْنَ۔ ‘‘[1]
’’ انہوں[اللہ تعالیٰ]نے قرض خواہوں کو اس بات کی ترغیب دی ہے، کہ وہ اپنے تنگ دست مقروضوں کے ذمہ اپنے پورے مالوں کو یا ان کے کچھ حصہ کو صدقہ کردیں۔ ‘‘
۲:دعاؤں کی قبولیت:
۳:مصیبت سے نجات:
امام احمد نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ مَنْ أَرَادَ أَنْ تُسْتَجَابَ دَعْوَتُہُ وَتَنْکَشِفُ کُرْبَتَہُ فَلْیُفَرِّجْ عَنْ مُعْسِرٍ۔ ‘‘[2]
’’ جو شخص چاہے، کہ اس کی دعا قبول کی جائے اور مصیبت دور کی جائے، وہ تنگدست پر آسانی کرے۔ ‘‘
۴:روزِ محشر کی مصیبتوں سے نجات:
|