Maktaba Wahhabi

155 - 227
مبحث ششم: نادار مقروض کی اعانت تمہید: بسااوقات مقروض کوشش کے باوجود قرض ادا نہیں کرپاتا۔ اسلام میں جہاں ایک طرف قرض خواہ کو اس کے ساتھ مطالبہ میں نرمی، ادائیگی میں مہلت، قرض کے کچھ حصہ یا مکمل قرضہ کی معافی کی ترغیب دی گئی ہے، وہاں دوسری طرف عام مسلمانوں، اس کے رشتہ داروں اور اسلامی ریاست کو بھی اس کی اعانت کی تلقین کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں قرض خواہ کو دی ہوئی ہدایات کا قدرے تفصیلی ذکر توفیق الٰہی سے گزشتہ صفحات میں کیا جاچکا ہے۔ [1] اس مقام پر عام مسلمانوں، اقارب اور اسلامی ریاست کو دی ہوئی ہدایات کا ذکر توفیق الٰہی سے درج ذیل تین عنوانوں کے ضمن میں کیا جارہا ہے: ۱۔ اسلامی معاشرہ کی طرف سے اعانت: اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو، جو قرض کے زیر بار آجائیں اور کوشش کے باوجود، ادائیگی کی استطاعت نہ رکھیں، زکوٰۃ کے مستحقین میں شامل فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّٰهِ وَابْنِ السَّبِيلِ
Flag Counter