Maktaba Wahhabi

191 - 227
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا۔ انہوں نے انہیں خوش آمدید کہا اور کہنے لگے:’’ اگر میں تمھیں کچھ نفع پہنچاسکتا، تو(ضرور)پہنچاتا۔ ‘‘ پھر(خود ہی)فرمانے لگے: ’’ بَلیٰ، ھَاھُنَا مَالٌ مِنْ مَالِ اللّٰہِ، أُرِیْدُ أَنْ أَبْعَثْ بِہٖ إِلیٰ أَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ، فَأُسْلِفُکُمَا فَتَبْتَاعَانِ بِہٖ مَتَاعًا مِنْ مَتَاعِ الْعَرَاقِ، ثُمَّ تَبِیْعَانِہٖ بِالْمَدِیْنَۃِ، فَتَؤَدِّیَانِ رَأْسَ الْمَالِ إِلیٰ أَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ، وَیَکُوْنُ الرِّبْحُ لَکُمَا۔ ‘‘ ’’ کیوں نہیں، یہاں اللہ تعالیٰ کا مال ہے۔ [1] میں اس کو امیر المؤمنین کو بھیجنا چاہتا ہوں، سو[وہ]میں تم دونوں کو بطور قرض دیتا ہوں۔ تم اس کے ساتھ عراقی سامان خرید لو، پھر اس کو مدینہ(طیبہ جاکر)فروخت کردینا۔ اصل رقم امیر المؤمنین کو دے دینا اور نفع تم دونوں لے لینا۔ ‘‘ ان دونوں نے کہا:’’ ہم اس کو پسند کرتے ہیں۔ ‘‘ تو انہوں نے(ان دونوں کو مال دے)دیا اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو چٹھی لکھی، کہ ان دونوں سے مال لے لیجیے۔ جب وہ دونوں آئے، تو انہوں نے(سودا)فروخت کیا اور نفع کمایا۔ جب انہوں نے اصل رقم عمر رضی اللہ عنہ کو پیش کی، تو انھوں نے پوچھا: ’’ أَکُلُّ الْجَیْشِ أَسْلَفَہُ مِثْلَ مَا أَسْلَفَکُمَا؟ ‘‘ ’’ کیا انھوں نے سارے لشکر کو تمہاری طرح قرض دیا ؟ ‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ نہیں۔ ‘‘
Flag Counter