أَحَدُھَا: اَلْمَنْعُ، اِعْتِبَارًا بِالْبَالِغِ، وَ الثَّانِیْ: اَلْجَوَازُ، لِأَنَّہٗ لَوْ مُنِعَ لَمْ یَحْفَظِ الْقُرْاٰنَ، لِأَنَّ تَعَلُّمَہٗ حَالُ الصِّغْرِ، وَ لِأَنَّ الصَّبِیَّ وَإِنْ کَانَتْ لَہٗ طَھَارَۃٌ إِلَّا إِنَّھَا لَیْسَتْ بِکَامِلَۃٍ، لِأَنَّ النِّیَّۃَ لَا تَصِحُّ مِنْہُ، فَإِذَا جَازَ أَنْ یَّحْمِلَہٗ عَلٰی غَیْرِ طَھَارَۃٍ کَامِلَۃٍ جَازَ أَنْ یَّحْمِلَہٗ مُحْدِثًا۔))[1]
’’بچوں کے مصحف کو چھونے کے بارے دو رائے ہیں۔ ایک رائے کے مطابق یہ جائز نہیں ہے اور ان کے بالغ ہونے کا انتظار کیا جائے گا جبکہ دوسری رائے کے مطابق یہ جائز ہے کیونکہ اگراسے منع کر دیا گیا تو وہ قرآن مجید حفظ نہ کر سکے گا۔ایک بچہ اپنے بچپن میں قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتا ہے لہٰذا اس کی طہارت اگرچہ ہو بھی تو بھی وہ مکمل نہیں ہوتی کیونکہ اس کی نیت معتبر نہیں ہے۔ پس اگر اس کے لیے ناقص طہارت میں مصحف اٹھانا جائز ہے تو بغیر وضو اٹھانا بھی جائز ہو گا۔‘‘
بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ بچوں کا مصحف کو اٹھانا جائز ہے، چاہے وہ وضو سے نہ بھی ہوں لیکن بہتر یہی ہے کہ مدرس یا مدرسہ انہیں وضو اور طہارت پر بغیر سختی کیے اور بھگائے ابھاریں۔اور اللہ ہی ہر کام کی توفیق دینے والے ہیں۔
|