مہارت کے ساتھ ادائیگی کا خیال رکھا گیا ہو اور غنہ کو بھی ظاہر کیا گیا ہو۔
طلباء کے نوٹس:
استاذ اپنے شاگردوں کو مثالوں میں غور کرنے کا کہے تا کہ وہ میم ساکن کی پہچان حاصل کریں یہاں تک انہیں واضح ہو جائے کہ اس پر کوئی حرکت نہیں ہوتی اور وہ سوائے حروفِ مدہ کے بقیہ تمام حروف ِتہجی سے پہلے آتی ہے جب تک کہ دو ساکن جمع نہ ہوں۔ استاذ اپنے طلباء کو یہ بھی بتائے کہ حروفِ تہجی کے ساتھ میم ساکن کے تین حکم ہیں اور وہ درج ذیل ہیں:
(۱) اخفائے شفوی (۲) مثلین صغیر کا ادغام (۳) اظہار ِشفوی
استاذ اپنے طلباء کو مثالوں کی طرف متوجہ کرے کہ جن سے انہیں یہ معلوم ہو کہ میم ساکن باء سے منفصل آتی ہے۔ میم ساکن کلمہ کے آخر میں آتا ہے جبکہ باء مابعد کلمہ کے شروع میں ہوتا ہے۔
استاذ کسی ایک مثال کی تلاوت بھی کرے تا کہ طلباء یہ جان سکیں کہ اس حکم کو شفوی کیوں کہتے ہیں۔اس طرح طلباء کو یہ معلوم ہو گا کہ میم دونوں ہونٹوں سے ادا ہوتا ہے اور اسی طرح باء بھی۔اسی لیے اس حکم کو شفوی کہا گیا ہے تا کہ اس میں اور اخفائے حقیقی میں بھی فرق ہو سکے۔
استاذ اپنے طلباء کو اخفائے شفوی کے حروف تلاش کرنے پر لگائے اور اس طرح انہیں معلوم ہو گا کہ وہ ایک ہی حرف ہے جو کہ باء ہے اور وہ دو کلمات میں ہوتا ہے۔
نتیجہ بحث:
درج ذیل سوالات کے ذریعے اخفائے شفوی کی تعریف اور حکم تک پہنچا جائے:
(۱) اخفائے شفوی کیا ہے؟
(۲) اسے شفوی کیوں کہتے ہیں؟
(۳) اخفاء کا فائدہ کیا ہے؟
(۴) اس میم ساکن کا کیا حکم ہے کہ جس کے بعد حرف باء ہو؟
|