عرض مترجم
قرآن مجید اللہ عزوجل کا کلام ہے اورہمیں اس کی تلاوت کرتے ہوئے اس کی تلاوت کا حق ادا کرنے کا حکم دیا گیاہے۔ اور کتاب اللہ کی تلاوت کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ ہم اس کے الفاظ کی ادائیگی ان کے صحیح مخارج اور صفات کا لحاظ رکھتے ہوئے عمدہ لحن اور لب ولہجے میں کریں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے علم التجوید مدون ہوا اور بلاشبہ اس موضوع پر ہزاروں کتابیں عربی اور اردو زبان میں موجود ہیں۔
اس کتاب کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تجوید کی تدریس کے جدید ذرائع ، وسائل اور طریق کار پر بحث کی گئی ہے۔ علوم انسانیہ اور سماجی علوم میں جب بحث وتحقیق بڑھی تو جو نئے علمی میدان متعین ہوئے،ان میں سے ایک اصول تدریس اور اصول تعلیم کا شعبہ بھی تھا کہ جس میں بہت کچھ ریسرچ ہمارے سامنے آ چکی ہے۔ اب کسی بھی شعبہ میں تعلیم وتدریس کا صرف یہ معنی نہیں ہے کہ استاذ درسی کتاب کے متن کا ترجمہ اپنے طلباء کے سامنے کر دے یا ان کو روزانہ کی بنیاد پر کتاب کا ایک صفحہ زبانی یاد کروا دے بلکہ اب تو اساتذہ اور معلمین کی تربیت کی بات ہو رہی ہے۔ اب تو اس پر ورکشاپس اور سمینارز منعقد ہو رہے ہیں کہ اساتذہ اور معلمین کن طریقوں اور وسائل کو استعمال کر کے اپنے طلباء کو نہ صرف اپنا علم بہتر طور منتقل کر سکتے ہیں بلکہ تطبیق اور عملی مشق کے رستے اپنے علم کو ان کے ذہنوں اور عمل میں بھی راسخ کر سکتے ہیں۔
استاذ کا کردار کتاب کے عربی متن کے ترجمہ اور تشریح کے ساتھ ختم نہیں ہو جاتا بلکہ حقیقی معلم وہ ہے کہ جو اپنے علم کو اپنے طالب علم کا عمل بنا دے۔ اور یہ تو بالکل واضح ہے کہ علم تجوید کا مقصد چند تجویدی قواعد وضوابط اور حروف کے مخارج وصفات یا مقدمہ جزریہ جیسی کسی
|