اتنی مہلت دے دیتے ہیں کہ وہ بھی سبق کا کچھ بوجھ برداشت کر یں۔[1]
استقرائی طریقہ کار کی تعریف:
اس طریق کار کو استنباطی طریق کار بھی کہتے ہیں۔[2] اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جزء سے کل کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔اس طریق کار میں استاذ اپنے طالب علم کی اس طرح رہنمائی کرتا ہے کہ وہ کلی حقائق، احکامِ تجوید، عمومی قواعد اور جامع تعریف کی بذریعہ استنباطِ معرفت حاصل کر سکے۔اس میں استاذ اور طالب علم پہلے جزئیات کے بارے بحث کرتے ہیں تاکہ ان کے ذریعے کلی حقائق، قواعد اور تعریفات تک پہنچ سکیں۔ اس میں تحقیق مدرس کی نگرانی میں ہوتی ہے اور مثالوں کے مطالعہ اور مناقشہ سے وہ قاعدہ اخذ کیا جاتا ہے کہ جسے مدرس اپنے طالب علم کے ذہن میں بٹھانا چاہتا ہے تا کہ وہ تلاوت کے وقت اس کی تطبیق کر سکے۔
استقرائی طریق کار میں مدرس کا کام:
۱۔ مدرس کا کام یہ ہے کہ وہ ایسی مثالیں تیار کرے جو مطلوبہ ضابطے سے متعلق ہوں۔ اس بات کا بھی لحاظ رکھے کہ وہ یہ مثالیں چارٹ، فلیکس یا شفاف سلائڈز وغیرہ پر تیار کرے کیونکہ اس طریقے سے تدریس میں کسی حد تک تدریج مقصود ہوتی ہے۔ اس طریق کار
|