ہیں کہ جن میں کچھ نظری ہیں اور کچھ تطبیقی۔
۱۔ حروف کے مخارج کو تفصیلاً جاننا۔
۲۔ حروف کی لازم اور عارضی صفات کی مکمل ادائیگی کی صلاحیت طالب علم میں پروان چڑھانا۔
۳۔ تفخیم اور ترقیق کے مراتب کا لحاظ رکھتے ہوئے ان کی ادائیگی کا اہتمام کرنا۔
۴۔ مثلین، متقاربین، متجانسین اور متباعدین کے احکام کا علم حاصل کرنا۔
۵۔ وقف کی جمیع اقسام اور ان کے حکم کی معرفت حاصل کرنا۔
۶۔ رَوم اور اشمام کی مہارت پیدا کرنے کی مشق کرنا۔
۷۔ تجوید کی جمیع قسم کی مہارتوں میں پختگی پیدا کرنے کے لیے زبانی مشق کرنا مثلاً مشدد، متصل اور منفصل کے غنہ کے مراتب میں فرق کرنا، اسی طرح کامل اور ناقص مدغم، مخفی اور مقلوب کا فرق کرنا اور ایسی ہی دقیق مہارتوں کا دھیان کرنا۔
اس درجے کے طلباء میں ان کی اس ڈگری یا سند کے درجے کی مناسبت سے پختگی پیدا کرنا ضروری ہے جو انہیں فراغت کے بعد حاصل ہونے والی ہے۔ اور یہ پختگی کیوں نہ ہو جبکہ یہ لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں۔
|