Maktaba Wahhabi

559 - 559
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قصاص کے بجائے عفو کو زیادہ پسند کرتے تھے، آپ خود بھی معاف کرتے اور اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی معاف کر دینے کی تلقین کرتے تھے۔ قبل ازیں ذکر کردہ آیت کریمہ میں بھی مقتول کے وارث کو قاتل کا بھائی کہہ کر نہایت لطیف طریقہ سے اس سے نرمی اختیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ یعنی وہ قصاص معاف کر کے دیت لے لے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلام میں قتل تک کا مقدمہ بھی قابل راضی نامہ ہے۔ بہرحال اسلا م میں قاتل کے لیے تین صورتوں میں سے ایک کا سامنا کرنا پڑے گا: ٭ مقتول کے ورثاء قصاص لینے پر اصرار کریں، تو اسے جان دینا پڑے گی۔ ٭ قصاص معاف کر دیں اور دیت لینا پسند کریں، اس صورت میں خون بہا دینا ہو گا۔ ٭ قصاص اور دیت دونوں معاف کر دیں، یہ سب کچھ ورثاء کی صوابدید پر موقوف ہے۔ ہماری معلومات کی حد تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں قتل کے صرف دو مقامات پیش ہوئے تھے: ٭ ایک آدمی قتل ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل کو مقتول کے وارث کے حوالے کر دیا، قاتل کہنے لگا، یا رسول اللہ! اللہ کی قسم میر اقتل کرنے کا ارادہ نہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے وارث سے فرمایا: ’’اگر یہ سچا ہوا اور تو نے اسے قتل کر دیا تو تجھے دوزخ میں جانا ہوگا۔‘‘ یہ سن کر مقتول کے وارث نے قاتل کو چھوڑ دیا۔‘‘[1] ٭ مدینہ طیبہ میں ایک لڑکی چاندی کے زیورات پہن کر باہر نکلی تو ایک یہودی نے اس سے چھیننے کے لیے اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا، پھر وہ پکڑا گیا اور اعتراف جرم کرنے کے بعد اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔[2] قصاص کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح ہدایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض کر دیا ہے، لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقہ سے ذبح کرو۔‘‘[3] قاتل سے قصاص کا مطلب اس کی روح کو نکالنا ہے، اس حدیث کے پیش نظر کسی بھی اچھے اور مہذب طریقے سے روح کو نکال دیا جائے گا۔ سعودی عرب میں سزائے موت کا نفاذ تلوار کے ذریعے ہوتا ہے، تلوار سے قاتل کا سر قلم کر دیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں بھی اس کے لیے مہذب طریقہ رائج ہے۔ امریکہ میں زہریلے ٹیکے کے ذریعے سزائے موت دی جاتی ہے جبکہ برطانیہ میں بجلی کے کرنٹ کے ذریعے اس کا نفاذ کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے ہاں پھانسی کا طریقہ انتہائی جاہلانہ اور سفاکانہ ہے، اس پر مستزاد یہ ہے کہ قاتل کو کئی سالوں تک جیل میں قید کی سزا دی جاتی ہے جو انتہائی تکلیف دہ اور اذیت ناک ہوتی ہے، یہ سزا بھی قصاص پر
Flag Counter