Maktaba Wahhabi

91 - 559
آپ نے جواب دیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین میل یا تین فرسخ کا سفر کرتے تو نماز قصر فرماتے۔‘‘[1] واضح رہے کہ حدیث میں تین میل کی بجائے تین فرسخ مراد لینا زیادہ قرین قیاس ہے کیوں کہ اس میں تین میل بھی آجاتے ہیں۔ پھر ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ مسافت اگر نو میل ہو تو اپنے شہر یا گاؤں کی حد سے نکل کر نماز قصر کی جا سکتی ہے۔ یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ نو میل سے مراد حجازی ہیں، حجازی میل دو ہزار چھ صد پچیس گز کا ہوتا ہے جبکہ ہمارے ہاں برطانوی میل ایک ہزار سات صد ساٹھ گز کا ہے۔ نو میل حجازی کی مقدار موجودہ نظام کے مطابق تقریباً بائیس کلو میٹر بنتی ہے، اس مسافت پر نماز قصر کی جا سکتی ہے۔ اس کی حکمت یہ ہے کہ مسافر کو تنگی اور مشقت سے محفوظ رکھا جا سکے۔ چونکہ نماز قصر کی علت اور وجہ ایک محدود مسافت ہے جیسا کہ قرآن حکیم نے بیان کیا ہے لہٰذا جب بھی مسافت شرعی موجود ہوگی وہاں نماز قصر کا حکم ہوگا خواہ وہ کتنی ہی پر آرام کیوں نہ ہو۔ اگر مسافت شرعی سے کم سفر ہو وہاں نماز قصر نہیں کی جا سکے گی خواہ وہ کتنی ہی پر مشقت کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ یہاں نماز قصر کی علت موجود نہیں۔ اسے ایک مثال سے آسانی کے ساتھ سمجھا جا سکتا ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ شہروں میں بڑے بڑے چوک آتے ہیں وہاں ٹریفک کنٹر ول کرنے کے لیے سبز اور سرخ بتیاں ہوتی ہیں، سرخ بتی، گاڑی رک جانے کی علامت ہے، اس کی حکمت یہ ہے کہ گاڑیوں کا ٹکراؤ نہ ہو، اب جہاں سرخ بتی جل رہی ہوگی وہاں گاڑی کا روکنا ضروری ہے۔ اگرچہ وہاں تصادم یا ٹکراؤ کا اندیشہ نہ ہو۔ علت اور حکمت میں یہی فرق ہے، جس مقام پر نماز قصر کی علت، شرعی مسافت ہوگی وہاں نماز قصر پڑھنا ہے، خواہ وہ مسافت کتنی آرام دہ ہو، جیسا کہ ہوائی سفر ہوتا ہے اور جہاں علت قصر یعنی شرعی مسافت نہیں ہوگی جیسا کہ دو تین میل دشوار گزار پہاڑی سفر ہو وہاں نماز قصر نہیں پڑھی جائے گی اگرچہ پر مشقت سفر ہے لیکن شرعی مسافت نہیں۔ واللہ اعلم اذان مغرب بلا وجہ مؤخر کرنا سوال :وزارت مذہبی امور پاکستان نے نظام اقامت صلوٰۃ کے متعلق علماء سے رائے لی ہے، علماء نے میٹنگ کرنے کے بعد نماز مغرب کے متعلق یہ فیصلہ دیا ہے کہ غروب آفتاب کے پانچ منٹ بعد اذان دی جائے البتہ رمضان میں افطاری سائرن پر ہوگی، کیا یہ فیصلہ کتاب وسنت کے مطابق ہے؟ جواب: ہماری مساجد میں جو اذان دی جاتی ہے یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ نماز کا وقت ہوچکا ہے، نماز مغرب کی اذان کا وقت غروب آفتاب ہے جیسا کہ متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ چنانچہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز مغرب اس وقت پڑھاتے جب سورج غروب ہو جاتا۔‘‘[2] اسی طرح سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز مغرب اس وقت پڑھتے جب سورج
Flag Counter