Maktaba Wahhabi

211 - 559
’’مجھے سب بندوں میں زیادہ محبوب وہ ہے جو روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتا ہے۔ واللہ اعلم! بحالت روزہ بلغم نگلنا سوال: میں بلغمی امراض کا شکار ہوں، بعض دفعہ میرے حلق یا منہ میں بلغم آ جاتی ہے اور میں اسے روزے کی حالت میں نگل لیتا ہوں، اس کے متعلق وضاحت کریں کہ اس سے روزہ متاثر تو نہیں ہوتا؟ جواب: بلغم کے نگل لینے سے روزہ متاثر نہیں ہوتا، اس امر پر اہل علم کا اجماع ہے کہ بلغم اگر حلق میں ہے اور وہ منہ میں نہیں آئی تو اسے نیچا کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر بلغم منہ تک آجائے تو اس کے متعلق اہل علم کے دو قول ہیں: ٭ بعض حضرات نے اسے کھانے پینے کے ساتھ ملایا ہے اور اس کے نگل لینے سے ان کے ہاں روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ ٭ جب کہ کچھ اہل علم نے اسے لعاب دہن کے ساتھ ملایا ہے اور اس کے نگل لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عطاء اور حضرت قتادہ سے نقل کیا ہے کہ روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔[1] جب کسی معاملہ میں علماء امت کا اختلاف ہو تو کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ چنانچہ جب ہمیں کسی امر کے متعلق شک ہو کہ اس سے عبادت فاسد ہوتی ہے یا نہیں تو قاعدے کے مطابق محض شک سے عبادت فاسد نہیں ہوگی، اس بناء پر ہمارا رجحان یہ ہے کہ بلغم نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ روزے دار کو چاہیے کہ وہ بلغم کو اپنے حال پر چھوڑ دے اور خود اسے منہ کی طرف نہ کھینچے اور اگر منہ میں آ جائے تو اسے باہر پھینک دے خواہ کوئی روزہ دار ہو یا نہ ہو۔ جہاں تک نگل لینے اور روزہ ٹوٹ جانے کا معاملہ ہے اس کی دلیل چاہیے۔ کتاب و سنت میں اس کے متعلق کوئی صراحت نہیں۔ اس مناسبت سے ہم احناف کا ایک عجوبہ نقل کرتے ہیں، علامہ عینی نے بخاری کے اس مقام کی شرح میں لکھا ہے: ’’اگر روزہ دار نے منہ میں تھوک جمع کر کے نگل لیا تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ اگر کسی دوسرے کا تھوک نگل لیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا مگر اس پر کفارہ واجب نہیں اور اگر اس نے اپنے کسی محبوب کا تھوک نگل لیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا اور اس پر کفارہ بھی واجب ہوگا کیوں کہ وہ اسے مکروہ خیال نہیں کرتا بلکہ اس سے لذت اور سرور حاصل کرتا ہے۔‘‘[2] ہم اس عجوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، البتہ صورت مسؤلہ میں اگر بلغم حلق کے نیچے ہو جائے یا کر لی جائے تو اس سے روزہ متاثر نہیں ہوتا۔ واللہ اعلم! رکعات تراویح کی تعداد سوال: ہمارے ہاں اکثر رمضان میں نماز تراویح کی تعداد کے متعلق جھگڑا ہوتا ہے، کوئی آٹھ کہتا ہے اورکسی کا بیس
Flag Counter