Maktaba Wahhabi

377 - 559
نہیں۔ کیوں کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل بیان کی ہے اور عدت، طلاق کے بعد ہوتی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ﴾[1] ’’اور حاملہ عورتوں کی عد ت وضع حمل ہے۔‘‘ یہ آیت کریمہ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ دوران حمل دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے او ر عدت کے اعتبار سے یہ طلاق زیادہ وسیع ہے، لہٰذا حاملہ عورت کو طلاق دیناجائز ہے، اور اس دوران دی گئی طلاق مؤثر ہوجاتی ہے۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ وہ اپنے بیٹے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہہ دیں: ’’دوران حیض دی گئی طلاق سے رجوع کرے پھر طہر یا حمل کی حالت میں اسے طلاق دے۔‘‘[2] واضح رہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو دوران حیض طلاق دی تھی، جس کی شکایت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تھی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا۔ بہرحال دوران حمل دی گئی طلاق موثر ہو جاتی ہے اور اس کی عدت وضع حمل ہے خواہ اگلے دن ہو جائے یا چھ ماہ بعد بچہ پیدا ہو۔ وضع حمل ہوتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے، اس کے بعد اگر پہلی یا دوسری طلاق ہے تو تجدید نکاح سے گھر آباد کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ لڑکی راضی ہو اور سرپرست بھی اجازت دے نیز حق مہر بھی نیا ہو گا۔ اس کے علاوہ گواہوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ صورت مسؤلہ میں خاوند نے اپنی بیوی کو دوران حمل طلاق دی ہے، اس طرح دی ہوئی طلاق ہو جاتی ہے۔ البتہ اس کی عدت وضع حمل ہے، وضع حمل سے پہلے پہلے خاوند کو رجوع کرنے کا پورا پورا حق ہے، وضع حمل کے بعد بھی رجوع کیا جا سکتا ہے لیکن یہ تجدید نکاح سے ممکن ہو گا۔ واللہ اعلم! ممانی سے نکاح سوال: میرے ماموں بہت سخت مزاج ہیں اور وہ اپنے اہل خانہ سے انتہائی بدسلوکی سے پیش آتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میں اپنی ممانی سے نکاح کر لوں تاکہ اس کے اور بچوں کے ساتھ حسن سلوک کروں، جبکہ ممانی بھی خواہش مند ہے، اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں۔ جواب: مسئلہ کی وضاحت سے پہلے چند امور کی وضاحت کرنا ضروری ہے، جو حسب ذیل ہیں: ٭ میاں بیوی کا رشتہ بہت اہم اور نزاکت کا حامل ہے، حتی الوسع فریقین کو اسے نباہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سائل کو چاہیے کہ وہ اپنے ماموں کو وعظ ونصیحت کرے اور اسے رشتہ ازواج کی نزاکت کا احساس دلائے تاکہ یہ رشتہ ٹوٹنے نہ پائے۔ ٭ سائل کو چاہیے کہ وہ اپنی ممانی کو سمجھائے اور اسے اپنے کردار پر نظر ثانی کرنے کی ترغیب دلائے، میاں بیوی کے
Flag Counter