Maktaba Wahhabi

337 - 559
ج۔ اگر عورت کو حیض آتا ہے تو وہ تین مرتبہ حیض آنے تک دوران عدت رہے گی۔ بہرحال تیسری مرتبہ طلاق دینے سے حق رجوع تو ختم ہو جاتا ہے البتہ مطلقہ عورت کو عقد ثانی کرنے کے لیے عدت کے ایام پورے کرنا ہوں گے۔ دوران عدت عقد ثانی ناجائز ہے۔ صورت مسؤلہ میں بقول عورت اس کے خاوند نے اسے وقفہ وقفہ سے تین طلاق دی ہیں اور چوتھی مرتبہ اس نے دس مرتبہ اسے لفظ طلاق کہہ دیا ہے۔ لیکن طلاق کے متعلق ضروری ہے کہ خاوند اس کا اعتراف کرے یا اس کے دستخطوں کے ساتھ تحریر موجود ہو یا پھر گواہ موجود ہوں جن کے سامنے اس نے طلاق دی ہے۔ اگر وہ طلاق کا اعتراف نہیں کرتا اور گواہ بھی موجود نہیں ہیں تو اس سلسلہ میں عورت کی بات کا قانونی لحاظ سے اعتبار نہیں ہو گا بلکہ خاوند کی بات کو مانا جائے گا۔ حقیقت کے اعتبار سے اگر عورت سچی ہے لیکن خاوند اسے تسلیم نہیں کرتا تو عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے حق مہر کی قربانی دے کر ایسے خاوند سے خلع لے لے اور اس کے ساتھ رہ کر ناجائز زندگی گزارنے سے اجتناب کرے۔ واضح رہے کہ اگر عورت کا بیان مبنی بر حقیقت ہے تو تیسری طلاق کے بعد معاملہ ختم ہو گیا تھا۔ اس کے بعد دس مرتبہ لفظ طلاق کہنا لغو اور فضول ہے کیوں کہ ایسے حالات میں عورت محل طلاق نہیں۔ واللہ اعلم! شوہر کا بیوی کو چھوڑ جانا طلاق نہیں سوال: میں شادی شدہ ہوں لیکن میرے شوہر کا میرے ساتھ رویہ صحیح نہیں ہے، وہ مجھے گھر میں چھوڑ کر کئی کئی مہینے باہر رہتا ہے، وہ منہ سے کچھ نہیں کہتا اور نہ ہی طلاق کا اشارہ کرتا ہے، کیا بیوی کو اس طرح چھوڑ جانا طلاق شمار ہو گا؟ جواب: طلاق کا ایک ضابطہ ہے، صرف نیت کرنے سے طلاق نہیں ہوتی، بلکہ اس کے لیے دو چیزوں میں سے ایک کا ہونا ضروری ہے: ٭ اپنی زبان سے دو ٹوک الفاظ میں لفظ طلاق استعمال کرے۔ ٭ اپنے قلم سے تحریری طور پر اپنی بیوی کو طلاق دے۔ اپنی بیوی کو گھر اکیلے چھوڑ جانے سے طلاق نہیں جب تک وہ زبان یا تحریر سے طلاق نہ دے اور طلاق دینے کا اختیار بھی خاوند کو ہے، جیسا وہ اپنے اختیار کو زبانی یا تحریری طور پر استعمال کرے گا تو طلاق ہو گی بصورت دیگر طلاق نہیں ہوتی۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ طلاق دیتے ہی نکاح ختم نہیں ہوتا جب تک اس کی عدت پوری نہ ہو جائے۔ کیوں کہ دوران عدت، طلاق کے بعد وہ عورت بد ستور بیوی رہتی ہے عدت گزر جائے تو تجدید نکاح سے گھر آباد کیا جا سکتا ہے۔ تیسری مرتبہ طلاق دینے سے معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد رجوع کی کوئی صورت نہیں رہتی، بہرحال بیوی کو گھر چھوڑ جانا اگرچہ اخلاقی طور پر معیوب ہے لیکن اس سے طلاق نہیں ہوتی ہے۔ واللہ اعلم!
Flag Counter