Maktaba Wahhabi

423 - 559
’’تم میں کوئی ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے،یقیناً تم اسے ناپسند کرتے ہو تو پھر اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔‘‘ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عذاب قبر کی ایک وجہ غیبت کرنا بتایا ہے۔[1] غیبت کی قباحت بیان کرنے کے بعد امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے۔ ((باب ما یجوز من اغتیاب اہل الفساد والریب)) ’’مفسد اور شریر لوگوں کی غیبت کرنا جائز ہے۔‘‘ اس عنوان سے مقصود لوگوں کو ان کے کردار سے خبردار کرنا ہے تاکہ دوسرے مسلمان ان کے شر سے محفوظ رہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کو ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث بیان کی ہے۔ ’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: اسے اجازت دے دو، یہ فلاں قبیلے کا بدترین انسان ہے۔ جب وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے بڑے نرم لہجے میں اس کے ساتھ گفتگو فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! پہلے آپ نے اس شخص کے متعلق اپنے جذبات کا اظہار کیا، پھر اس کے ساتھ نرم گفتگو فرمائی، آپ نے فرمایا: وہ آدمی بدترین ہے جس کی بدکلامی کے ڈر سے لوگ اسے چھوڑ دیں۔‘‘[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص علی الاعلان فسق و فجور اورظلم و تعدی کا مرتکب ہو، اس کی غیبت کرنا جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے درج ذیل عنوان ثابت کیا ہے، اس لیے اگر کوئی شخص اپنی مجلس میں حکمرانوں کی برائی کرتا ہے، یا ان کے گندے کردار سے پردہ اٹھاتا ہے تو ایسا کرنا وہ غیبت نہیں جو حرام ہے جس کے متعلق قرآن مجید میں وعید اور سنگینی آئی ہے۔ (واللہ اعلم) ازدواجی راز افشا کرنا سوال: میری بیوی،ہمارے مابین ازدواجی راز دوسری عورتوں کو بتاتی ہے، کئی بار میں نے اسے منع کیا ہے، لیکن وہ باز نہیں آتی، اس کے متعلق شرعی حکم واضح کریں؟ جواب: کچھ عورتوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ گھر کی باتیں یا ازدواجی راز دوسری عورتوں کو بتاتی ہیں، یہ نازیبا حرکت، حرام اور ناجائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نیک بیویوں کی بایں الفاظ تعریف کی ہے: ﴿فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ﴾[3]
Flag Counter