Maktaba Wahhabi

187 - 559
نیز حج، دین اسلام کا ایک اہم رکن ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اسلام کی بنیاد پانچ اشیاء پر رکھی گئی ہے ان میں سے ایک حج بیت اللہ ہے۔‘‘[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے لہٰذا تم حج کرو۔‘‘[2] سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک مرفوع روایت کے یہ الفاظ ہیں: ’’حج ایک مرتبہ تو فرض ہے اور جس نے زیادہ کیا تو وہ نفلی حج ہے۔‘‘[3] ان احادیث کے پیش نظر ہمارا رجحان یہ ہے کہ صاحب استطاعت مسلمان پر حج کرنا فرض ہے اور اس کی ادائیگی میں سستی نہ کرے اور جس قدر ہو سکے جلدی اس فرض کی ادائیگی سے عہدہ برآ ہونا چاہیے۔ کیوں کہ اس کے سامنے کوئی بھی ایسی ضرورت آ سکتی ہے جو حج بیت اللہ سے رکاوٹ کا باعث ہو، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’حج کی طرف جلدی کرو کیوں کہ تم میں سے کسی کو اس کا علم نہیں جو اسے پیش آنے والا ہے۔‘‘[4] ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو حج کرنا چاہتا ہو وہ جلدی کرے کیوں کہ اسے کوئی بیماری لاحق ہو سکتی ہے، سواری گم ہو سکتی ہے یا کوئی اور حاجت پیش آ سکتی ہے۔‘‘[5] بچوں کی شادی کا بہانہ بنانا محل نظر ہے، یہ قطعی طور پر حج بیت اللہ سے تاخیر کا باعث نہیں بننا چاہیے، امید ہے کہ حج بیت اللہ کے بعد دوسری ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ خود سبب پیدا کر دے گا۔ اس سلسلہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک فرمان ضرور پیش نظر رکھنا چاہیے، آپ نے ایک دفعہ اپنے ایک ارادے کا اظہار کیا کہ میں ان شہروں کی طرف کچھ آدمی روانہ کرنا چاہتا ہوں جو ہر ایسے شخص کو دیکھ کر اس پر جزیہ مقرر کر دیں جس نے طاقت کے باوجود حج نہیں کیا کیوں کہ وہ لوگ مسلمان نہیں ہیں۔‘‘[6] دوران احرام انڈرویئر کا استعمال سوال: کچھ لوگ جو فریضہ حج ادا کرتے ہیں وہ شلوار یا پاجامہ پہننے کے عادی ہوتے ہیں، انہیں چادر پہننا بہت مشکل ہوتا ہے، کیا وہ احرام کی چادر کے نیچے انڈرویئر (جانگیہ) پہن سکتے ہیں تاکہ ستر کھلنے کا اندیشہ نہ رہے؟ جواب: دوران حج یا عمرہ، احرام کی دو چادریں پہنی جاتی ہیں، ایک کو بدن پر اوڑھا جاتا ہے اور دوسری چادر کو بطور تہبند باندھا جاتا ہے۔ دوران حج، احرام کی چادروں کے علاوہ سلے ہوئے کپڑے پہننے کی اجازت نہیں۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ
Flag Counter