Maktaba Wahhabi

528 - 559
جوابات کی دوبارہ جانچ پڑتال کروا سکتا ہے۔ لہٰذا استحقاق سے کم نمبر دینے کا فیصلہ کرنے میں جلدی نہیں کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم! فتنے سے بچاؤ کی تدابیر سوال: آج ہر طرف فتنے پھیلے ہوئے ہیں، ان کی لپیٹ میں ہمارا پورا معاشرہ ہے، قرآن و حدیث میں ان فتنوں سے بچاؤ کی کیا تدابیر بیان ہوئی ہیں؟ ان کی وضاحت فرمائیں۔ جواب: دور حاضر کا سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ عام لوگ بے دین ہو کر اپنی خواہشات کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور دنیا کے وقتی فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنے دین کو فروخت کر رہے ہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں ان فتنوں سے بچاؤ کی درج ذیل تدابیر ہیں۔ ٭ ان فتنوں سے کنارہ کشی کرنے کی کوشش کی جائے کیوں کہ ان میں مقناطیس کی طرح ایسی کشش ہو گی کہ دلچسپی لینے والوں کو اپنی طرف کھینچ لیں گے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے ان فتنوں کی طرف جھانکا تو فتنے اس کی طرف مائل ہوں گے۔‘‘[1] ٭ تقویٰ اختیار کرنے سے بھی فتنوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا﴾[2] ’’جو انسان اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے آزمائشوں سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے۔‘‘ ٭ ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ پر کامل توکل اور بھروسہ کیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ١ ﴾[3] ’’جو شخص اللہ پر بھروسہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے کافی ہوگا۔‘‘ ٭ توبہ و استغفار کرنا بھی ایسے فتنوں سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ﴾[4] ’’اللہ تعالیٰ ایسے بندوں کو عذاب نہیں دے گا جو استغفار کرنے والے ہوں۔‘‘ ٭ صبر کا اہتمام کیا جائے اور اللہ تعالیٰ سے ان فتنوں سے پناہ مانگی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مختلف فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کی صراحت ہے۔ واللہ اعلم! زلزلے کیوں آتے ہیں؟ سوال: ماہ اکتوبر ۲۰۱۵ء کے بعد سے زلزلے بہت آ رہے ہیں، اخبارات میں ان کے متعلق خبریں آتی رہتی ہیں، ان کی
Flag Counter