Maktaba Wahhabi

365 - 559
کرنے کی پیشکش بھی ہوئی، کیوں کہ اولاد دینا یا اس سے محروم کرنا یہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَآءُ الذُّكُوْرَO اَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّ اِنَاثًا وَ يَجْعَلُ مَنْ يَّشَآءُ عَقِيْمًا﴾[1] ’’آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے، یا بیٹے بیٹیاں دونوں جمع کر دیتا ہے، اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے۔‘‘ اس آیت کے پیش نظر بانجھ پن ایک غیر اختیاری امر ہے، اس میں انسانی عمل کو کوئی دخل نہیں، البتہ بعض اوقات بانجھ پن قابل علاج ہوتا ہے اور بعض اوقات ناقابل علاج ہوتا ہے، بہرحال صورت مسؤلہ میں چاہیے تھا کہ خاوند اپنی بیوی کا علاج کراتا۔ اگر بانجھ پن ناقابل علاج تھا تو حصول اولاد کے لیے دوسری شادی کر لیتا، اس طرح اس کی بیوی میں یہ احساس پید انہ ہوتا کہ شاید معاشرہ میں میرے جیسی عورتوں کا کوئی مقام نہیں ہے یا انہیں دنیا میں کبھی کوئی سہارا نہیں مل سکے گا، ہم اس مقام پر یہ گزارش کرنا بھی ضروری خیال کرتے ہیں کہ والدین بچیوں کا نکاح کرتے وقت ذہنی ہم آہنگی کا ضرور خیال رکھا کریں، صرف برادری کے رکھ رکھاؤ کے لیے اپنی بچیوں کو اپنے پندار نفس کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ صورت مسؤلہ میں ممکن ہے کہ ذہنی تفاوت ہی کارفرما ہو کیوں کہ لڑکی اہل حدیث ہے اور خاوند تبلیغی حنفی ہے، بھلا ایک حنفی، اہل حدیث کو کیسے قبول کر سکتا ہے، اس پہلو پر بھی غور کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے معاملات کو گہری بصیرت کے ساتھ حل کرنے کی توفیق دے۔ آمین! مطلقہ بیوی کا جہیز کی واپسی کا دعویٰ سوال: میں نے ایک مطلقہ سے دوسری شادی کی تھی، نباہ نہ ہونے کی صورت میں میں نے اسے طلاق دے دی۔ اس کی عدت بھی پوری ہو چکی ہے، میری اس کے بطن سے پیدا ہونے والی تین سالہ بیٹی اس کے پاس ہے، اس نے عدالت میں جہیز کی واپسی اور اخراجات کا دعویٰ کر رکھا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: مطلقہ کی دو اقسام حسب ذیل ہیں؟ ٭ وہ مطلقہ جس سے دوران عدت رجوع کیا جا سکتا ہے اسے مطلقہ رجعیہ کہا جاتا ہے، اس کے جملہ اخراجات خاوند کے ذمے ہیں۔ ٭ وہ مطلقہ جس سے رجوع نہیں کیا جا سکتا اور اسے مطلقہ بائنہ کہتے ہیں، تیسری طلاق کے بعد وہ بائنہ ہوجاتی ہے۔ اسی طرح پہلی اور دوسری طلاق کے بعد جب عدت گزر جائے تو اسے بائنہ کہتے ہیں، اس صورت میں کوئی اخراجات خاوند کے ذمے نہیں ہیں۔
Flag Counter