Maktaba Wahhabi

543 - 559
فرمایا: ’’جس نے قرآن پڑھا اور اسے حفظ کیا، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور اس کے گھر والوں میں سے دس ایسے افراد کے حق میں (حافظ قرآن) کی سفارش قبول کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی۔‘‘[1] امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو بیان کیا ہے لیکن اس میں مزید درج ذیل الفاظ ہیں: ’’اس نے قرآن کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانا۔‘‘[2] امام ترمذی رحمہ اللہ خود اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث غریب ہے، اس کی دوسری کوئی سند نہیں۔ نیز مذکورہ سند صحیح نہیں کیوں کہ اس کی سند میں حفص بن سلیمان نامی ایک راوی ہے جو فن حدیث میں کمزور ہے۔‘‘ واضح رہے کہ مذکورہ راوی، امام عاصم کے مشہور راوی حفص بن سلیمان ہیں جن کی روایت قرآن حکیم ہمارے ہاں برصغیر میں مشہور و متداول ہے۔ اس کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’محدثین نے اسے ترک کر دیا ہے۔‘‘ [3] امام نسائی نے بھی اسے متروک الحدیث قرار دیا ہے۔[4] اگر کسی نے اسے ثقہ کہا ہے تو فن قرأت میں اسے قابل اعتماد کہا گیا ہے، بہرحال حدیث میں اس کی مرویات قابل حجت نہیں ہیں۔ اس حدیث کے دوسرے راوی کثیر بن زاذان ہیں جن کے متعلق امام ابو حاتم رازی اور امام ابو زرعہ رازی فرماتے ہیں: ’’شیخ مجہول‘‘ یہ بھی مجہول شیخ ہیں۔[5] امام العصر علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو سخت ضعیف قرار دیا ہے۔[6] بہرحال ہمارے واعظین کو چاہیے کہ وہ روایات کی چھان پھٹک کے بعد انہیں بیان کیا کریں۔ واللہ اعلم شادی سے پہلے اعلیٰ تعلیم کی تکمیل سوال: میرے رشتے کے لیے بات مکمل ہو چکی ہے لیکن لڑکی کے سرپرست کا کہنا ہے کہ لڑکی نے بھی مزید چند سال زیر تعلیم رہنا ہے تاکہ وہ اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کر لے جبکہ اس کی عمر تقریباً ۲۵ سال ہو چکی ہے، کیا یہ شادی نہ کرنے کا شرعی عذر بن سکتا ہے؟ جواب: دور حاضر میں اتنی تعلیم تو ضرور ہونی چاہیے کہ انسان لکھنا پڑھنا جان لے۔ قرآن مجید، اس کی تفسیر، احادیث اور اس کی تشریحات سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہو جائے، لیکن اس سے زیادہ تعلیم شادی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ ہمارے رحجان کے مطابق جب اسباب زواج اور مناسب رشتہ میسر آجائے تو اعلیٰ تعلیم کا حصول شادی میں رکاوٹ نہ بننے دیا جائے کیوں کہ نکاح میں بے شمار فوائد اور مصلحتیں ہیں جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آگاہ فرمایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter