Maktaba Wahhabi

39 - 559
اس فتنہ دجال سے بچنے کا ایک موثر ذریعہ ہوگا۔ قرآن حکیم کے سائے میں رخصتی سوال: ہمارے ہاں اکثر دیکھا جاتا ہے کہ شادی کے موقع پر بیٹی کو قرآن کے سائے میں رخصت کیا جاتا ہے تاکہ اس کی برکت سے آئندہ زندگی میں آنے والی مشکلات آسان ہو جائیں اور خطرات وغیرہ سے بھی امن مل جائے۔ ایسا کرنا درست ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کردیں۔ جواب: قرآن مجید سے لاتعلق رہتے ہوئے محض اس کے سائے سے فائدہ کی امید رکھنا ایک احمقانہ فعل ہے، جس کی قرون اولیٰ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زندگی میں کئی ایک مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن آپ نے قطعی طور پر قرآن مجید کا بایں طور سایہ نہیں کیا اور نہ ہی اس انداز سے کوئی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ قرآن کریم ان لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے جو اس پر ایمان اور یقین رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ﴾[1] ’’قرآن مجید اہل ایمان کے لیے باعث ہدایت اور سراپا رحمت ہے۔‘‘ قرآن مجید اس وقت باعث امن و عافیت ہو سکتا ہے جب ہم اس کے مقاصد کو پورا کریں، اس کے مطالعہ سے درج ذیل مقاصد کی نشاندہی ہوتی ہے: ٭ قرآن پر ایمان لایا جائے اور اس کے سراپا رحمت ہونے پر یقین رکھا جائے۔ ٭ قرآن کو سیکھا جائے اور آگے دوسروں کو سکھایا جائے۔ ٭ قرآن مجید اسی انداز سے پڑھا جائے جس طرح اس کا نزول ہوا ہے۔ ٭ قرآن مجید پر غور و فکر کر کے اس سے نصیحت حاصل کی جائے۔ ٭ اس کی تعلیمات پر عمل کر کے اپنی زندگی میں ایک انقلاب لایا جائے۔ ٭ اپنے تنازعات میں اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے اور اپنے جھگڑوں کو ختم کیا جائے۔ جب ہم ان مقاصد کو پورا کریں گے تو اللہ تعالیٰ سے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ ہمیں خیر و برکت سے نوازے گا اور ہمیں امن و عافیت نصیب کرے گا۔ ہمارے نزدیک دلہن کو رخصت کرتے وقت اس کے سر پر قرآن کا سایہ کرنا بدعت ہے بلکہ قرآن کریم کی توہین ہے، ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ بدعت کا ارتکاب کر کے اس سے برکت کی امید رکھنا چہ معنی دارد؟ اگر واقعی قرآن کی برکات کے خواہش مند ہیں تو اس کے اصول و احکام پر عمل کرنا ہوگا، بصورت دیگر دنیا و آخرت میں خسارے کا اندیشہ ہے۔ واللہ اعلم
Flag Counter