Maktaba Wahhabi

336 - 559
بیوی کو تین حیض گزر جانے کے بعد علم ہو تو اس کی عدت بھی پوری ہو چکی ہو گی۔ حالانکہ اسے اس کا علم ہی نہ تھا۔ اسی طرح اگر کوئی آدمی فوت ہو جائے اور اس کی بیوی کو خاوند کی وفات کا علم چار ماہ دس دن گزرنے کے بعد ہو تو اس کے ذمے کوئی عدت وفات نہیں۔ اس لیے کہ اس کی مدت عدت تو پہلے گزر چکی ہے۔[1] صورت مسؤلہ میں خاوند نے اپنی بیوی کو طلاق بذریعہ تحریر ارسال کر دی لیکن بیوی نے اسے وصول نہ کیا، اس صورت میں طلاق ہو جائے گی۔ محلے کی عورت کا مشورہ کہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی، شریعت کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ واللہ اعلم مسئلہ طلاق سوال: میری شادی چھ سال قبل ہوئی تھی،میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ اس عرصہ کے دوران میرے شوہر نے وقفہ وقفہ سے تین مرتبہ طلاق دی اور رجوع کر لیا۔ اب چوتھی مرتبہ غصہ میں آ کر مجھے دس مرتبہ طلاق کا لفظ کہا، میں نے اپنے والدین سے اس کا تذکرہ کیا تو خاوند نے صاف انکار کر دیا۔ ایسے حالات میں میرے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟ جواب: شادی کے بعد شریعت نے شوہر کو طلاق کے متعلق صرف تین اختیارات دئیے ہیں۔ پہلی دو طلاق کے بعد رجوع کا حق باقی رہتا ہے جبکہ تیسری طلاق کے بعد یہ حق بھی ختم ہو جاتا ہے۔ طلاق کے متعلق درج ذیل باتیں قابل ذکر ہیں جنہیں پیش نظر رکھنا چاہیے۔ ٭ طلاق دینے کے فوراً بعد نکاح نہیں ٹوٹتا، بلکہ عدت ختم ہونے تک نکاح باقی رہتا ہے، اس لیے دوران عدت بلا تجدید نکاح رجوع کیا جا سکتا ہے اور عدت گزارنے کے بعد نئے نکاح کے ساتھ اپنا گھر آباد کیا جا سکتا ہے، نئے نکاح کے لیے سرپرست کی اجازت، بیوی کی رضامندی، حق مہر اور گواہوں کی موجودگی ضروری ہے۔ ٭ دوسری طلاق کے بعد بھی مذکورہ بالا طریق کار برقرار رہے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاكٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌ بِاِحْسَانٍ ﴾[2] ’’طلاق (رجعی) دو بار ہے پھر یا تو سیدھی طرح اپنے پاس رکھا جائے یا پھر بھلے طریقہ سے اسے رخصت کر دیا جائے۔‘‘ یعنی ایسی طلاق جس کے بعد رجوع کرنے کا حق باقی رہتا ہے اسے اللہ تعالیٰ نے دو تک محدود کر دیا ہے۔ ٭ جب تیسری طلاق دے دی جائے تو خاوند کے لیے حق رجوع ختم ہو جاتا ہے، اس طلاق کے بعد دوران عدت یا عدت کے بعد عام حالات میں رجوع کا حق ختم ہو جاتا ہے۔ پھر عدت کا تعین تین طرح سے کیا جا سکتا ہے: ا۔ اگر بیوی حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے خواہ وہ طلاق کے اگلے دن یا چھ ماہ بعد بچے کو جنم دے۔ ب۔ اگر حمل نہیں اور اسے کسی وجہ سے حیض بھی نہیں آتا تو ایسی عورت کی عدت تین قمری مہینے ہے۔
Flag Counter