ان تمام احادیث کا تقاضا ہے کہ عورتوں کو گھروں یا مساجد میں الگ نماز عید پڑھنے کی بجائے عید گاہ میں ہی مسلمانوں کے ہمراہ نماز عید ادا کرنی چاہیے۔ سوال میں خطیب نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حوالہ دیا ہے کہ وہ خواتین کی جماعت کراتی تھیں اس حدیث کا نماز عید سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ تو عام نمازوں کے متعلق ہے کہ گھر میں وہ خواتین کی نماز باجماعت کااہتمام کرتی تھیں، بلکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تو مسجد میں عورتوں کی شرکت کے متعلق فرماتی تھیں: ’’اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ صورتحال دیکھ لیتے جو آج کل عورتوں نے اختیار کی ہے تو انہیں مسجد وں میں آنے سے منع فرمادیتے جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیاگیا تھا۔‘‘[1]
اگرچہ حقیقت واقعہ ہمارے اس دور میں از حد ناگفتہ بہ ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور اللہ کی شریعت کو بالادستی حاصل ہے۔ بہرحال خطیب کا مسجد میں عورتوں کی نماز عید کا اہتمام کرنا اور اس کی بیوی کا نماز عید پڑھانا انتہائی محل نظر ہے۔ اگرچہ اس کے مقاصد کچھ اور ہو سکتے ہیں لیکن انہیں چاہیے کہ وہ اس سلسلہ میں شریعت کی آڑ نہ لیں۔ واللہ اعلم!
٭٭٭٭
|