Maktaba Wahhabi

465 - 559
جیسا کہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ’’ہمیں حکم دیا گیاکہ ہم جو ان لڑکیوں اور حائضہ عورتوں کو بھی عیدین میں ساتھ لے کر نکلیں تاکہ وہ بھی مسلمانوں کے امور خیر اور دعاؤں میں شریک ہوں، البتہ حائضہ عورتیں نماز گاہ سے الگ رہیں۔‘‘[1] سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ جب ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو اور اس وجہ سے وہ (نماز عید کے لیے) نہ جا سکے تو کیا اس پر کوئی حرج ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کی سہیلی اُسے اپنی چادر پہنا دے۔‘‘[2] اس کی سہیلی سے چادر لینے کے دو مفہوم بیان کیے ہیں: ٭ ’’اپنی سہیلی سے چادر عاریۃً لے لے اور عید گاہ ضرور جائے۔ اس کی تائید ایک دوسری روایت سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کی بہن اسے عاریۃً اپنی چادر دے دے۔‘‘[3] ٭ ’’اگر چادر بڑی ہو تو اس کا کچھ حصہ اپنی سہیلی کو اوڑھا دے۔‘‘… چنانچہ اس کی تائید بھی ایک روایت سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کی سہیلی اسے اپنی چادر کا ایک حصہ اوڑھا دے۔‘‘[4] حضرت حفصہ بنت سیرین رحمہ اللہ نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا، حائضہ عورتیں بھی عید گاہ جائیں؟ تو سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: ’’کیا حج پر جانے والی عورت میدان عرفات، مزدلفہ اور منی میں حاضر نہیں ہوتی۔‘‘[5] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس مسئلہ کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع نقل کیا ہے۔[6] خواتین عید گاہ میں شرکت کے لیے درج ذیل امور کو پیش نظر رکھیں: ٭ راستہ میں ایک طرف ہو کر چلیں، مردوں کے ساتھ ان کا اختلاط نہیں ہونا چاہیے۔ ٭ باپردہ اور سادہ لباس پہن کر عید گاہ آئیں اور خوشبو وغیرہ نہ لگائیں۔ ٭ ظاہری زیبائش سے گریز کریں اور عید گاہ میں ذکر الٰہی میں خود کو مصروف رکھیں۔ ٭ شوروغل کرنے والے شرارتی بچوں کو ہمراہ نہ لائیں۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں او ر بیٹیوں کو عید گاہ جانے کا حکم دیتے تھے۔ [7] بلکہ آپ ہر عورت کو عید گاہ جانے کا تاکیدی حکم دیتے تھے۔[8]
Flag Counter