Maktaba Wahhabi

408 - 559
۲۔ ذبح کرنے والا شخص مسلمان یا اہل کتاب سے ہو اور ذبح کرنے کی نیت سے چھری چلائے۔ ۳۔ شرعی طریقہ سے ذبح کرتے وقت جانور کی شہہ رگ اور دوسری رگیں کاٹ دی جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو۔‘‘[1] اچھی طرح ذبح کرنے کا مطلب حسب ذیل ہے: ۱۔ انسان، جانور کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرے، اسے گھسیٹتے ہوئے ایک جگہ سے دوسری جگہ پر نہ لے جائے۔ ۲۔ اسے سختی اور بے دردی کے ساتھ زمین پر نہ گرائے۔ ۳۔ جانور کے سامنے چھری تیز نہ کرے اور تیز چھری کے ساتھ اسے ذبح کرے۔ ۴۔ ذبح کرتے وقت تقرب الی اللہ کی نیت کرے اور اسے قبلہ رخ لٹا کر بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھ کر ذبح کرے۔ ۵۔ نہایت چابک دستی کے ساتھ جلدی جلدی اس کی رگیں کاٹ دے۔ ۶۔ اسے دوسرے جانوروں کے سامنے ذبح نہ کرے اور ذبح کرنے کے فوراً بعد کھال اتارنا شروع نہ کرے بلکہ اس کے ٹھنڈا ہو جانے کا انتظار کرے۔ دوسری قسم کے جانور:… جنہیں آسانی کے ساتھ زمین پر نہیں لٹایا جا سکتا۔ مثلاً اونٹ وغیرہ، انہیں نحر کیا جاتا ہے، جس کا طریقہ حسب ذیل ہے: ۱۔ اونٹ کا اگلا بایاں گھٹنا باندھ کر اسے تین ٹانگوں پر کھڑا کر دیاجائے۔ ۲۔ سینے کی طرف ہنسلی کے پاس نرم جگہ پر کوئی تیز دھار آلہ مثلاً چھری، چاقو،نیزہ یا برچھی ماری جائے، پھر تیز آلہ کو دائیں بائیں حرکت دی جائے تاکہ سوراخ کھلا ہو کر خون جلدی بہہ جائے۔ ۳۔ جب اونٹ نڈھال ہو کر گر جائے تو ٹھنڈ ا ہونے پر اس کی کھال اتاری جائے اور گوشت بنایا جائے۔ قرآن حکیم میں ہے: ﴿فَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہَا صَوَآفَّ فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُہَا فَکُلُوْا مِنْہَا﴾[2] ’’تم ان اونٹوں کو کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو، جب وہ پہلو کے بل گر جائیں تو ان کا گوشت کھاؤ۔‘‘ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جس نے اونٹ ذبح کرنے کے لیے اسے زمین پر بٹھا رکھا تھا، یہ حالت دیکھ کر آپ نے فرمایا: ’’اس کا گھٹنا باندھ کر اسے کھڑا کرو یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ [3] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اونٹ کی بائیں ٹانگ باندھ کر اسے نحر کرتے
Flag Counter