Maktaba Wahhabi

407 - 559
کی کھال کاٹنے کے بعد تھوڑا سا حلق کاٹنا یا گردن موڑ کر اس کا منکا توڑنا اسے تکلیف در تکلیف میں مبتلا کرنا ہے۔بلکہ چاہیے کہ جانور کو ذبح کرنے کے بعد اس کا تمام خون نکل جائے پھر ٹھنڈا ہو کر بے حس و حرکت ہو جانے تک اس کی کھال اتارنے میں جلدی نہ کی جائے۔ جبکہ حرام مغز کاٹ دینے سے جسم دم مسفوح سے پوری طرح پاک نہیں ہوتا، کیوں کہ حرام مغز کے ذریعے دماغ اور جسم کا رابطہ قائم رہتا ہے اور اس کے ذریعے بہنے والے خون کی نجاست سے جسم پاک ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ہمارا موقف یہ ہے کہ ذبح کے وقت جلد کاٹنے کے بعد درج ذیل رگیں کاٹی جائیں۔ ٭ حلقوم:… اس سے مراد سانس کی رگ ہے، اس کے کاٹنے سے سانس لینے کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔ ٭ مری:… کھانے پینے کی نالی، اس کے ذریعے چارہ اور پانی وغیرہ معدہ میں جاتا ہے، اس کے کاٹنے سے کوئی غذا وغیرہ معدہ میں نہیں جا سکتی، اسے بھی کاٹنا چاہیے۔ ٭ الو دجان:… اس سے مراد وہ دو رگیں جو حلقوم اور مری کے اردگرد ہوتی ہیں، ان کے ذریعے خون گردش کرتا ہے، اس کے کاٹنے سے دم مسفوح نکل جاتا ہے۔ ان کے بعد گردن کی ہڈی کا جوڑ ہوتا ہے، یہی وہ جوڑ ہے جسے گردن پیچھے کی طرف موڑ کر کھولا جاتا ہے اور اسے ہم منکا ٹوٹ جانے سے تعبیر کرتے ہیں۔ پھر سفید دھاگے کی طرح حرام مغز روئی کی بتیوں کی شکل میں نظر آتا ہے۔ اس کے کٹ جانے سے جسم اور دماغ کا تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ ذبح کرتے وقت صرف گردن کی ہڈی تک کاٹنا چاہیے، حرام مغز کو کاٹنا ذبح کے اصولوں کے خلاف ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان ’’نحر اور ذبح کا بیان‘‘ قائم کیا ہے۔ انہوں نے اس کے تحت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق لکھا ہے کہ وہ حرام مغزکاٹنے سے منع کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ جانور کو اس کی گردن کی ہڈی تک کاٹ کر چھوڑ دیا جائے تا آنکہ وہ ختم ہو جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ذبح کرتے وقت جانور کی رگیں کاٹنا ہوتی ہیں، میں ان کے ساتھ حرام مغز کوکاٹنا اچھا خیال نہیں کرتا۔[1] مزیدں برآں یہ ہے کہ جن جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے، ان کی تین اقسام ہیں: ٭ وہ جانور جنہیں آسانی کے ساتھ زمین پر لٹایا جاتا ہے، جسے بھیڑ بکری اور گائے وغیرہ۔ ٭ وہ جانور جنہیں آسانی کے ساتھ زمین پر نہیں لٹایا جا سکتا جیسے اونٹ وغیرہ۔ ٭ وہ بے قابو جانور جسے نہ زمین پر لٹایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسے کھڑا کیا جا سکتا ہے۔ پہلی قسم کے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے، اس شرعی ذبح کی تین اقسام ہیں: ۱۔ چھری پھیرتے وقت بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھا جائے اور جانور کو قبلہ رو لٹایا جائے۔
Flag Counter