Maktaba Wahhabi

98 - 153
﴿وَلَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضَیٰ﴾(الانبیائ: 28) ’’وہ کسی کی شفاعت نہیں کر سکتے، مگر جس کے لیے اللہ راضی ہو۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ صرف توحید کو پسند کر تا ہے، جیسا کہ فرمایا: ﴿وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ﴾(آل عمران:85) ’’جو شخص اسلام کے سوا کوئی اور دین تلاش کرے تو وہ اس سے ہر گز قبول نہ کیا جائے گا۔‘‘ گویا شفاعت کی اجازت بھی صرف اہل توحید کے لیے ہوگی۔ جب ساری کی ساری شفاعت اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اور شفاعت اللہ کی اجازت کے بعد ہوگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کسی کے بارے میں اس وقت تک شفاعت نہیں کریں گے جب تک اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ شفاعت کی اجازت نہ دے دے، اللہ تعالیٰ صرف اہل توحید کے لیے شفاعت کی اجازت مرحمت فرمائے گا تو اس تفصیل سے یہ بات واضح ہو گئی کہ شفاعت ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ لہٰذا میں اللہ سے شفاعت کا طلبگار ہوں اور یہ دعا کرتا ہوں کہ الٰہی! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم نہ رکھنا، الٰہی! میرے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کی اجازت مرحمت فرمانا! معترض اگر یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت عطا کر دی گئی ہے اور میں آپ سے اس عطا کی گئی چیز کا سوال کرتا ہوں۔ آپ اس سے کہیں کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت ضرور عطا فرمائی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی آپ سے براہ راست شفاعت کا سوال کرنے سے منع بھی فرمایا ہے، ارشاد ہوتاہے: ﴿فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾(الجن:18) ’’اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔‘‘
Flag Counter