Maktaba Wahhabi

97 - 153
فان قال: النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اُعطی الشفاعۃ، وأنا أطلبہ مما أعطاہ اللّٰہ۔ فالجواب: أن اللّٰہ أعطاہ الشفاعۃ، ونہاک عن ہذا فقال:﴿فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾[الجن:18]، فاذا کنت تدعو اللّٰہ أن یشفِّعَ نبیہ فیک فأطعہ فی قولہ:﴿فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا وَأیضًا فان الشفاعۃ أعطیہا غیر النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم ، فصح أن الملائکۃ یشفعون، والأولیاء یشفعون، والأفراط یشفعون، أتقول: ان اللّٰہ أعطاہم الشفاعۃ فأطلبہا منہم؟ فان قلت ہذا رجعت الیٰ عبادۃ الصالحین التی ذکر اللّٰہ فی کتابہ، وان قلت: لا، بطل قولک((أعطاہ اللّٰہ الشفاعۃ وأنا أطلبہ مما أعطاہ اللّٰہ))۔ اگر معترض آپ سے یہ کہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا انکار اور اس سے بیزاری کرتے ہو! آپ اس سے کہیں کہ میں شفاعت رسول کا نہ تو منکر ہوں نہ اس سے بیزار ہوسکتا ہوں۔ بلکہ میرا ایمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شافع و مشفع ہیں اور میں آپ کی شفاعت کا امیدوار بھی ہوں لیکن شفاعت اللہ کے اختیار میں ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿قُلْ لِّّٰہِ الشَّفٰعَۃُ جَمِیْعًا﴾(الزمر:44) ’’کہہ دو کہ شفاعت تو ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے۔‘‘ یہ شفاعت اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بعد ہوگی، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿مَنْ ذَالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہ‘ اِلَّا بَاِذْنِہٖ﴾(البقرہ: 255) ’’ا س کے حکم کے بغیر کون اس کے پاس شفاعت کر سکتا ہے۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے بارے میں اس وقت تک شفاعت نہیں کریں گے جب تک اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں شفاعت کی اجازت نہ دے دیں، جیسا کہ فرمایا:
Flag Counter