Maktaba Wahhabi

89 - 153
بھی آج کے مشرکین اوران میں کوئی فرق نہیں رہتا۔ کیونکہ دونوں ہی ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو ان کوکوئی فائدہ نہیں دے سکتیں۔ درج بالا آیتِ کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کفار فرشتوں کی عبادت کیا کرتے تھے،فرشتے اللہ تعالیٰ کے اولیاء میں سب سے اونچے مرتبے پر ہیں۔ ان میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے کفار میںکوئی فرق نہیں کیوں کہ یہ اولیاء وصالحین کو پکارتے ہیں اور وہ کافر بتوں اور پتھروں کی عبادت کرتے تھے۔ پھر ان کے مقابلے میں دوسری آیتِ کریمہ بھی پیش کی جا سکتی ہے کہ جب قیامت کے دن اللہ تعالیٰ عیسیٰ ابن مریم سے مخاطب ہو کر کہیں گے کہ کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری والدہ کو معبود بنا لو اللہ کو چھوڑ کر تو عیسیٰ کہیں گے کہ اے اللہ تو پاک ہے مجھے اس بات کا حق نہیں کہ میں وہ بات کہوں جو میرے لائق نہیں، اگرمیں نے ان سے ایسی کوئی بات کہی ہو تو آپ کے علم میں ہوگی آپ میرے دل کی باتوں کو جانتے ہیں اور میں آپ کے دل کی بات نہیں جانتا۔ آپ ہی پوشیدہ چیزوں کے زیادہ واقف کار ہیں۔ دوسری آیتِ کریمہ سے بھی واضح ہو گیاکہ کفار بھی نیک لوگوں اور اولیاء اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے، چنانچہ آج کے مشرکین و بدعتیوں کے درمیان کوئی فرق باقی نہیں رہتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ ان نیک لوگوں کی عبادت کرنے والوں اور بتوں کی عبادت کرنے والوں کو کافر کہتا ہے، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے مشرکین سے جنگ کرتے ہیں، اولیاء اللہ اور انبیاء کی عبادت کرنا ان کے کسی کام نہیں آسکتا۔  فقل لہ: أعرفت أن اللّٰہ کَفَّرَ مَنْ قصد الأصنام، وکَفَّرَ ایضًا من قصد الصالحین وقاتلہم رسول اللّٰہ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم۔
Flag Counter