Maktaba Wahhabi

88 - 153
بات وہ جانتے تھے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی ہر چیز کا رب،اس کو پیدا کرنے والا اوراس کا مالک ہے، لیکن اس کے باوجود عبادت میں دوسروں کے سامنے جھکتے تھے تاکہ انہیں اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا وسیلہ بنائیں اور یہ بت ان کی سفارش کریں۔ مشرکین مکہ اور ان بدعتیوں کا مقصد ایک ہے لیکن یہ عقیدہ ان کا کسی کام نہ آسکا۔ اگرمشرکین مکہ بتوں کو سفارش کے لیے پکارتے تھے تو تم بھی اولیاء اور قبر والوں کو سفارش کے لیے پکارتے ہو۔چنانچہ تمہارا اور ان کا مقصد اور عقیدہ ایک ہی ہے۔ بعض لوگ تو اولیاء اللہ کی عبادت بھی کرتے ہیں اس سے بھی ان کے عقائد و نظریات کی موافقت ہوتی ہے۔ اس عبادت کی دلیل قرآن مجید میں ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اُْوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلیٰ رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ وَیَرْجُوْنَ رَحْمَتَہ‘ ’’یہی لوگ ہیں جو پکارتے ہیں اور اپنے رب کے ہاں وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ قریب ہوگا۔ ‘‘ یہی عقیدہ اپناتے ہوئے یہ انبیاء کی عبادت کرنے لگتے ہیں جیسے عیسائی مسیح ابن مریم کی عبادت کیا کرتے ہیں، اسی طرح فرشتوں کی عبادت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَیَوْمَ یَحْشُرُہُمْ جَمِیْعًا﴾(سبا:40) ’’قیامت کے روز اللہ ان سب کو جمع کرے گا اور فرشتوں سے کہے گا کیا یہی لوگ تمہاری عبادت کیا کرتے تھے ؟‘‘ اس جواب سے یہ بات اچھی طرح واضح ہو گئی کہ جو اولیاء و صالحین کی عبادت کرتے ہیں وہ درحقیقت بتوں ہی کی عبادت کرتے ہیں۔ ان شبہات کی قلعی دو اعتبار سے کھل سکتی ہے: 1۔ ان کے شبہ میں کوئی پائیداری اور مضبوطی نہیں کیوں کہ مشرکین بھی کچھ ایسے تھے جو اولیاء کی عبادت کیا کرتے تھے۔ 2۔ اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ مشرکین مکہ وغیرہ صرف بتوں کی ہی عبادت کرتے تھے تو پھر
Flag Counter