Maktaba Wahhabi

152 - 153
’’جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی وہ اسلام کو پہچانتے ہیں اسی طرح جیسے وہ اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں۔ ‘‘ دوسری جگہ فرمایا: ﴿اِشْتَرَوْا بِاٰیَاتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیْلًا ’’ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کو تھوڑی قیمت کے بدلے بیچ دیتے ہیں۔ ‘‘ یہ لوگ بھی ایسے ہی عذر پیش کرتے تھے جو ان کے کسی کام نہ آئے کہ ’’ اگر میں اسلام قبول کر لوں تومیری حکومت چھین لی جائے گی یا میرے عہدہ و مناصب جاتے رہیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ عذر قابلِ قبول نہیں۔ صرف اس طرح کے خوف اور ناپسندیدگی کی کیفیت انسان کو جب اسلام قبول کرنے سے دور رکھتی ہے تو یہ چیز انسان کے لیے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے، کیوںکہ جو آدمی حق سے بالکل ناواقف ہے اسے معلوم ہی نہیں کہ اسلام سچا دین ہے یا نہیں اور توحید سچ ہے یا قبروں کی پرستش کرنا درست ہے تو ایسا آدمی معذور ہو سکتا ہے۔ ناواقف آدمی کو اس لا علمی کی وجہ سے خبردار کیا جا سکتا ہے۔ یہودی اللہ تعالیٰ کے غضب کا شکار ہوئے کیونکہ انہیں حق بات کاعلم تھا ، عیسائیوں کو گمراہ کہا گیا کیونکہ وہ حق کو پہچانتے ہی نہ تھے،لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بعد عیسائیوں نے پوری طرح واقفیت حاصل کرنے کے باوجود انکار کر دیا چنانچہ جیسے یہودی اللہ تعالیٰ کے غضب کے حق دار ٹھہرے اسی طرح عیسائی بھی اللہ کے غضب کا شکار ہوئے۔ اگر کوئی اپنی زبان اور اپنے اعضاء سے توحید کا اقرار کرتا ہے لیکن اس توحید نے اس کے دل میں جگہ نہیں بنائی اور اس کے ذہن نے پوری طرح تسلیم نہیں کیا تو ایسا شخص منافق ہوگا، ان کافروں سے زیادہ بدتر ہوگا جو بدتر جو اعلانیہ کافر ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ’’ منافق لوگ جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوں گے۔ ‘‘
Flag Counter