Maktaba Wahhabi

106 - 153
مخصوص بہذا، وأن الأعتماد علَیٰ الصالحین، ودعاء ہم لا یدخل فی ذلک؟ فہذا یردہ ما ذکر اللّٰہ فی کتابہ من کفر من تعلق علٰی الملائکۃ أو عیسٰی او الصالحین۔ فلا بد أن یقرلک ان من أشرک فی عبادۃ اللّٰہ أحدًا من الصالحین فہو الشرک المذکور فی القرآن وہذا ہو المطلوب۔ وسر المسألۃ: أنہ اذا قال انا لا أشرک باللّٰہ۔ فقل لہ: وما الشرک باللّٰہ؟ فسرہ لی؟ فان قال: ہو عبادۃ الاصنام۔ فقل: وما معنٰی عبادۃ الأصنام؟ فسرہالی؟ فان قال: أنا لا أعبد الا اللّٰہ فقل: ما معنٰی عبادۃ اللّٰہ فسرہا لی؟ فان فسرہا بما بینہ القرآن فہو المطلوب، وان لم یعرفہ فکیف یدعی شیئًا وہو لا یعرفہ؟ وان فسر ذلک بغیر معناہ بینت لہ الآیات الواضحات فی معنٰی الشرک باللّٰہ، وعبادۃ الاوثان، وأنہ الذی یفعلونہ فی ہذا الزمان بعینہ۔ وأن عبادۃ اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ التی ینکرون علینا ویصیحون فیہ کما صاح اخوانہم حیث قالوا:﴿أَجَلَ الْاٰلِہَۃَ اِلٰہًا وَّاحِدًا اِنَّ ہٰذَا لَشَیئٌ عُجَابٌ﴾[ص:5] اس سے آپ یہ بھی پوچھیں کہ تم نے جو یہ کہا کہ ’’شرک‘‘ بتوں کی عبادت کا نام ہے، اس سے تمہاری کیا مراد ہے؟ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ شرک بتوں کے ساتھ خاص ہے، بزرگوں کو پکارنا اور ان پر توکل کرنا شرک میں داخل نہیں تو یہ غلط ہے۔ قرآن مجید نے ہر اس شخص کو کافر قرار دیا ہے جو فرشتوں، عیسیٰ علیہ السلام یا بزرگوں سے لَو لگائے یا ان کے ساتھ ایسا تعلق رکھے کہ ان سے مدد طلب کرے اور ان سے دعائیں وغیرہ کرے۔ اب یہ شخص لازمی طور پراس بات کا اقرار کرے گا کہ اللہ کی عبادت میں کسی بھی نیک
Flag Counter