Maktaba Wahhabi

105 - 153
جب تک اس کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفار ش کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے اور یہ شرک نہیں،اس وقت تک وہ صحیح جواب نہ دے سکے گا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ﴾(لقمان:13) ’’بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ ‘‘ اگرمشرک اس عقیدہ کے باوجود خود کو مشرک نہیں سمجھتا تو اس کا جواب دو طرح دیا جاسکتا ہے: 1۔ جب آپ شرک کی حقیقت سے واقف ہی نہیں تو پھر خودسے شرک کا انکار کیسے کر سکتے ہیں۔یہ بات آپ کی لا علمی پر مبنی ہے لہٰذا قابل قبول نہ ہوگی۔ 2۔ اگر آپ کو اس شر ک کی صحیح معلومات نہیں تو آپ کسی سے سوال کیوں نہیں کرتے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حرام کیا ہو تو لیکن اس کی وضاحت نہ کی ہو؟ ہر گز نہیں۔ شبہ 9:… اگر مشرک یہ اعتراض کرے کہ بتوں کی عبادت کو شرک کہتے ہیں، ہم بتوں کی عبادت نہیں کرتے۔ جواب: …بتوں کی عبادت کسے کہتے ہیں ؟ کیا مشرک یہ سمجھتے ہیں کہ عبادت کرنے سے مراد ان کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ ہمارا معبود ہمیں رزق دینے والا، پیدا کرنے والا اور دنیاوی امور چلانے و الا ہے! اگر مشرک کا خیال یہ ہے تو اس نے قرآن کو جھٹلایا۔یعنی قرآن نے ایسی بات بیان نہیں فرمائی بلکہ اس سے مختلف بیان کی ہے یعنی بتوں کی عبادت کرنے والے کفار و مشرکین اگر کسی لکڑی، پتھر، قبر یا مزار پر دعا کرتے ہیں اور قربانی کرتے ہیں تو ان کا مقصد اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا ہوتا ہے، چنانچہ ان کا یہ طریقہ اور آج کے مشرکین کا طریقہ ایک جیسا نظر آئے گا۔  ویقال لہ ایضًا: قولک: الشرک عبادۃ الأصنام: ہل مرادک أن الشرک
Flag Counter