Maktaba Wahhabi

73 - 108
کے ذریعے دل جوئی کی جائے اور دوم معاشرہ میں اس غلط نظریہ کا قلع قمع کیا جائے کہ متبنٰیحقیقی بیٹے کی طرح ہوتا ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کا اشارہ ملا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہ تمام خطرات آنے لگے۔ جب سارے دشمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ طعنہ دیں گے کہ ’’اس نے اپنی بہو سے نکاح کر لیا۔‘‘ اسی پس منظر میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے براہِ راست اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا۔ کہ انہیں ان کافروںاور منافقوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ڈرنے کے لائق تو صرف اللہ کی ذات ہے۔ ان باتوں کو نہ سنو اور اللہ سے ڈرتے ہوئے اس کے حکم پر عمل کرو۔ چنانچہ اسی اہمیت کے پیش نظر تمام انبیائے کرام بھی اپنی اپنی امت کو تقویٰ کی تاکید کرتے رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تقویٰ کی دعا کیا کرتے تھے: «اللّٰهم اٰتِ نَفْسِیَ تَقْوٰها وَزَکِّهَا اَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاهَا اَنْتَ وَلِیُّهَا وَمَوْلَاهَا»[1] (اے اللہ! میرے نفس کو تقویٰ عنایت فرما اور اسے پاک کردے۔ تو اسے سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے۔ تو ہی اس کا نگران اور مدد گار ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار ہو کر اللہ سے ان الفاظ میں نیکی اور تقویٰ کی توفیق مانگتے تھے: «اللّٰهُمَّ اِنَّانَسْئَلُكَ فِی سَفَرِنَا هٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْویٰ وَمِنَ الْعَمَل مَاتَرْضٰی»[2] (اے اللہ! ہم اپنے سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا سوال کرتے ہیں۔ اور اس عمل کی توفیق مانگتے ہیں جو تجھے پسند ہے۔) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ بھی دعا مانگا کرتے تھے: «اللّٰهُمَّ اِنِّی اَسْأَلُكَ الهُدیٰ وَالتُّقٰی والعَفَافَ وَالْغِنیَ»[3] (اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت‘ پرہیز گاری (تقویٰ) پاک دامنی اور (لوگوں سے) بے نیازی کا سوال کرتا ہوں۔ )
Flag Counter