Maktaba Wahhabi

75 - 108
شروع ہوا۔ اسی اثنا میں آپ علیہ السلام کا ایک بیٹا پانی میں غوطے کھا رہاتھا۔ آپ نے اس کو آواز دی کہ آجاؤ اور کشتی میں سوار ہو جاؤ۔ لیکن وہ نہ مانا اور کہا کہ سامنے پہاڑ پر چڑھ کر اپنی جان بچا لوں گا۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ آج اللہ کے قہر سے کوئی بچانے والا نہیں۔ آج تو وہی بچے گا جس پر اللہ رحم فرمائے گا۔ یہی باتیں ہو رہیں تھیں کہ ایک موج اٹھی اور اس نافرمان بیٹے کو بہا کر لے گئی۔ آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے التجا کی۔ یا اللہ! میرابیٹا ڈوبا جاتا ہے۔ اسے بچائیے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اے نوح! یہ آپ کا بیٹا ہی نہیں ہے۔ بیٹا ہوتا تو نافرمان کیوں ہوتا۔ آپ اس کے متعلق کوئی درخواست نہ کریں۔ غرض اس نالائق اور بد کردار قوم کا اس طرح خاتمہ ہوا۔ کشتی جودی پہاڑ پر آلگی۔ جو موصل کے قریب ایک پہاڑی ہے۔ کشتی کے سواروں کے علاوہ سب لوگ غرق ہوگئے۔ سیدنا ہود علیہ السلام: آپ علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں سات جگہ آیا ہے۔ ان کی قوم عاد عرب کے قدیم قبیلہ سامیہ میں سے ایک طاقت ور اور با اقتدار جماعت تھی۔ اس قوم کا زمانہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سے تین ہزار قبل اور بعض مورخین کے مطابق دو ہزار سال قبل تسلیم کیا گیا ہے۔ اس قوم کا وطن احقاف ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ یہ علاقہ حضرموت کے شمال میں ہے ان کا دارالخلافہ یمن تھا۔ اس قوم کی سلطنت بڑی مضبوط اور وسیع تھی۔ یہ قوم جسمانی طاقت کے لحاظ سے دنیا کی بے مثال قوم تھی۔ بڑی مغرور اور سرکش‘ بت پرست‘ کفر اور شرک میں مبتلا تھی۔ سیدنا نوح علیہ السلام کی قوم کے بت ان کے مرنے کے بعد ان کو مل گئے۔ ان کے علاوہ اور بھی بت بنائے اور انہیں پوجنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کے ایک قبیلہ خلود نامی سے سیدنا ہود علیہ السلام کو نبی بنایا۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کو وعظ و نصیحت کی مگر وہ نافرمانی پر اڑ گئے۔ آپ نے عذابِ الٰہی کی دھمکی دی تو قوم نے کہا کہ ہم سے زیادہ کس میں طاقت ہے؟ وہ بدبخت یہ بھول گئے کہ وہ اللہ جو ان کو پیدا کر سکتا ہے وہ ان سے زیادہ قوت والا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
Flag Counter