Maktaba Wahhabi

74 - 108
سیدنا نوح علیہ السلام : آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پہلے رسول ہیں۔ آپ علیہ السلام کے وقت میں ساری قوم کفر و شرک کی لپیٹ میں آچکی تھی۔ آپ علیہ السلام کی دعوت و تبلیغ کا علاقہ دریائے دجلہ اور فرات کے درمیان واقع ہے۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کو بہت سمجھایا لیکن قوم میں صرف چالیس آدمی ایمان لائے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کو بہت مہلت دی لیکن اس نے اللہ تعالیٰ کے حوصلہ اور حلم سے بد آموزی کے علاوہ کچھ نہ سیکھا۔ سیدنا نوح علیہ السلام نے ان کو ۹۵۰ سال تک تبلیغ کی لیکن انہیں کچھ اثر نہ ہوا بلکہ اور بے باک ہوئے اور کہنے لگے۔ اے نوح علیہ السلام ! جس عذاب کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو وہ لے آؤ ۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوْحِۨ الْمُرْسَلِيْنَ ١٠٥؁ښ اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ نُوْحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ١٠٦۝ۚاِنِّىْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌ ١٠٧؁ۙفَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ ١٠٨۝ۚوَمَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ ۚ اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلٰي رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ١٠٩۝ۚ﴾[1] (نوح علیہ السلام کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا۔ جبکہ ان کے بھائی نوح علیہ السلام نے انہیں کہا۔ کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں۔ میں تمہارے پاس ایک امانت دار رسول ہوں۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ میں تم سے اس (تبلیغ) پر کچھ صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔) اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو وحی بھیجی کہ اب تیری قوم سے کوئی ایمان لانے والا نہیں۔ تب سیدنا نوح علیہ السلام نے دعا کی۔ یا الٰہی پھر ان ظالموں کو تباہ ہی کر دیجئے۔ چنانچہ ان کی دعا منظور ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے کشتی تیار کرنے کا حکم دیا۔ کافر مذاق اڑاتے کہ بھلا اس جگہ پر اتنی بڑی کشتی تیار کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جب کشتی تیار ہو گئی اور قوم کی تباہی کا وقت آگیا۔ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو وحی بھیجی کہ آپ علیہ السلام ‘ آپ کے گھر والے (علاوہ ان کے جن کے متعلق فیصلہ ہو چکا تھا)اور ایمان دار سب اس میں سوار ہو جاؤ۔ جب سوار ہو گئے تو آسمان سے موسلا دھار بارش شروع ہوئی اور زمین سے پانی کے سوتے بہہ نکلے۔ وہ طوفان باد و باراں آیا کہ الامان والحفیظ۔ قوم غرق ہونے لگی۔ پانی آہستہ آہستہ چڑھنا
Flag Counter