’’اگر تُو اپنے دِل کی نرمی چاہتا ہے تو مسکینوں کو کھانا کھلایا کر اور یتیم کے سر پہ ہاتھ پھیرا کر۔‘‘
اخلاق اچھا کرنا اور موت کو یاد کرنا:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:
کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَجَائَ ہٗ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ثُمَّ قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَیُّ الْمُؤْمِنِینَ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((أَحْسَنُہُمْ خُلُقًا))، قَالَ: فَأَیُّ الْمُؤْمِنِینَ أَکْیَسُ؟ قَالَ: ((أَکْثَرُہُمْ لِلْمَوْتِ ذِکْرًا، وَأَحْسَنُہُمْ لِمَا بَعْدَہٗ اسْتِعْدَادًا، أُولٰئِکَ الْأَکْیَاسُ)) [1]
’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو ایک انصاری آدمی آپ کے پاس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، پھر بولا: اے اللہ کے رسول! مومنوں میں سے کون افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ان میں اخلاق کے لحاظ سے سب سے اچھا ہو۔ اس نے کہا: مومنوں میں سے عقل مند کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سب سے زیادہ موت کو یاد کرتا ہو اور جس کی موت کے بعد (والی زندگی) کے لیے سب سے اچھی تیاری ہو، یہی لوگ عقل مند ہیں۔‘‘
|