Maktaba Wahhabi

85 - 108
الصَّدَقَةَ»[1] (نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ میرے باپ مجھے رسولِ اکرم کے پاس لے گئے اور عرض کیا۔ میں نے اپنے اس بیٹے کو بطورِ عطیہ اپنا ایک غلام دیا ہے۔ رسولِ اکرم نے ان سے پوچھا کیا تونے اپنی سب اولاد کے ساتھ ایسا کیا ہے؟ انہوں نے کہا۔ نہیں۔ آپ نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کرو۔ پس میرے باپ واپس آئے اور وہ دیا ہوا صدقہ واپس لے لیا۔) ۴۔ «عن انس قال مرَّ النَّبِیُّ بِامْرأَةٍ تَبْکِیْ عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ : اِتَّقِی اللّٰهَ وَاصْبرِیْ»[2] (سیدنا انس سے روایت ہے کہ نبی اکرم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر پر بیٹھی رو رہی تھے۔ آپ نے اس سے فرمایا۔ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔) غرض تمام انبیاء اپنی اپنی امتوں کو اللہ سے ڈرنے کی تاکید کرتے رہے۔ تقویٰ جب تک انسان میں موجود نہ ہوگا اس وقت تک نہ اس کا کوئی عقیدہ درست ہو سکتا ہے نہ ہی وہ ارکان اسلام کو صحیح طور پر بجا لاسکتا ہے اور نہ ہی وہ حقوق العباد کو ادا کر سکتا ہے۔ اللہ کے خوف سے خالی انسان غرور و تکبر کا پتلا‘ بدخو اور بدطینت ہی ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ قرآن و حدیث میں فرعون‘ ہامان‘ نمرود وغیرہ کے تذکرے ملتے ہیں۔ جن کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں بھی لوگوں کے لیے باعثِ عبرت بنایا اور آخرت میں بھی ان کے لیے جہنم کے سخت عذاب ہوں گے۔ جہاں سے نکلنا بھی ممکن نہ ہوگا۔
Flag Counter