Maktaba Wahhabi

91 - 108
«مَنْ اَحبَّ اَنْ یُّبْسَطَ لَه فِیْ رِزْقِه وَیُنْسَأَلَه فِی اَثَرِه فَلْیَصِلْ رَحمَه»[1] (جس شخص کو یہ بات پسند ہے کہ اس کی روزی میں فراخی اور اس کی عمر میں اضافہ کیا جائے تو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔) سیدنا مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کے بیٹے سیدنا عوف رضی اللہ عنہ جب کافروں کی قید میں تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام بھجوایا بکثرت لاحول ولا قوۃ الا باللہ پڑھتا رہے۔ ایک دن یہ اپنی قید سے نکل بھاگے۔ ان لوگوں کی ایک اونٹنی بھی ہاتھ لگ گئی۔ اس پر سوار ہوئے۔ راستہ میں اونٹوں کے ریوڑ ملے انہیں بھی اپنے ساتھ ہنکا لائے۔ وہ لوگ پیچھے دوڑے مگر یہ کسی کے ہاتھ نہ لگے۔ سیدھے اپنے گھر آئے اور دروازہ پر کھڑے ہو کر آواز دی۔ باپ نے آواز سن کر کہا اللہ کی قسم! یہ تو عوف کی آواز ہے۔ ماں نے کہا۔ وہ کہاں وہ تو قید و بند کی مصیبتیں جھیل رہا ہوگا۔ دونوں ماں باپ اور خادم دروازے کی طرف دوڑے تو دیکھا کہ عوف رضی اللہ عنہ ہی ہیں اور ساتھ بہت زیادہ اونٹ ہیں۔ پوچھا یہ اونٹ کہاں سے آئے۔ انہوں نے واقعہ بیان کیا۔ سیدنا مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ٹھہر ومیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کر آؤں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ وہ سارا مال تمہارا ہے۔ جیسے چاہو استعمال کرو۔ (ابن کثیر) معاملات میں آسانی: جو اللہ تعالیٰ کے لیے تقویٰ اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے معاملات میں آسانیاں پیدا فرما دیتے ہیں۔ اس کی مالی پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں۔اولاد کی طرف سے‘ میل ملاقات کے لوگوں سے وہ راحت اور اطمینان محسوس کرتا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ اَمْرِهٖ يُسْرًا Ć۝﴾[2] (جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا۔ اللہ اس کے ہر کام میں آسانی کر دے گا۔ ) دنیا سے فتنہ و فساد ختم کر کے اللہ کا دین قائم کرنے کی ذمہ داری ہی حقیقتاً وہ مقصد تھا جس کے لیے اللہ تعالیٰ مختلف ادوار میں انبیاء علیہم السلام کے مقدس گروہ کو وقتاً فوقتاً مبعوث فرماتا رہا۔ جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو دنیا ظلم و جور سے بھر چکی تھی۔ اکثر وحشی
Flag Counter