Maktaba Wahhabi

87 - 108
ہیں۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا Ą۝ۙ﴾[1] جو اللہ سے ڈرتا ہے۔ اللہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کی راہ پیدا کر دے گا۔ سورۃ الطلاق میں عائلی مسائل بیان کیے گئے ہیں۔ اللہ فرماتے ہیں گھریلو مسائل اور بالخصوص میاں بیوی کے تعلقات بعض دفعہ ایسی پیچیدہ صورت اختیار کرلیتے ہیں کہ انسان جس قدر انہیں حل کرنے کی کوشش کرتاہے وہ مزید الجھتے چلے جاتے ہیں۔ ایسے پریشان کن حالات میں انسان کا طرزِ عمل یہ ہونا چاہیے کہ جو کام بھی کرے اللہ سے ڈر کر کرے ۔ اگر واضح احکام موجود ہیں تو ان پر عمل کرے اور اگر واضح احکام نہیں ملتے تو بھی اللہ سے ڈر کو ہی مشعل راہ بنائے۔ اللہ کی منشا معلوم کرنے کے بعد اس پر عمل کرے اور انجام اللہ کے سپرد کر دے۔ آگے ان پیچیدہ حالات سے نکالنا اور ان سے نجات دینا اللہ کا کام ہے۔ وہ خود کوئی راہ سجھا دے گا یا نئی راہ پیدا کر دے گا۔ یہاں اللہ سے ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ سنت کے مطابق طلاق دے او رسنت کے مطابق ہی رجوع کرے۔ مشکلات میں مددِ الٰہی: سیدنا عوف بن مالک اشجعی کے بیٹے کو کفار گرفتار کر کے لے گئے اور انہیں جیل خانے میں ڈال دیا۔ ان کے والد رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اپنی اور اپنے بیٹے کی حالت‘ مصیبت اور تکلیف بیان کرتے رہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں صبر کی تلقین کرتے اور فرماتے۔ عنقریب اللہ تعالیٰ ان کے لیے چھٹکارے کی سبیل بنا دے گا۔ تھوڑے ہی دن گزرے ہوں گے کہ ان کا بیٹا دشمنوں سے نکل بھاگا۔ راستہ میں دشمن کی بکریوں کا ریوڑ ملا۔ جسے وہ اپنے ساتھ ہنکالایا اور بکریاں لیے ہوئے اپنے والد کی خدمت میں جا پہنچا۔ سچ ہے کہ اللہ اپنے متقی بندوں کے لیے راہِ نجات پیدا کر دیتا ہے۔ (ابن کثیر) مسند احمد میں ہے سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ایک دفعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے اس آیت کی تلاوت کی پھر فرمایا۔ اے ابو ذر رضی اللہ عنہ ! اگر تمام لوگ صرف اسے ہی لے لیں تو کافی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار اس آیت کی تلاوت کی یہاں تک کہ مجھے اونگھ
Flag Counter