Maktaba Wahhabi

77 - 108
کو سمجھانے کی کوشش کی۔ ان پر کوئی اثر نہ ہوا۔ ان کی نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ اعلیٰ درجہ کے انجینئر اور سنگ تراش تھے۔ وہ اپنے فن کا مظاہرہ یوں کرتے کہ پہاڑوں میں پتھر تراش تراش کر اپنے عالی شان مکان بنا لیتے تھے۔ اسی طرح پہاڑوں کے اندر ہی اندر انہوں نے بستیاں آباد کر رکھی تھیں۔ سیدنا صالح علیہ السلام سے حجت سے جب لوگ مغلوب ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اس سامنے کی پہاڑی سے ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے ایک حاملہ اونٹنی پیدا ہو اور ہمارے دیکھتے دیکھتے بچہ جنے۔ تب ہمیں یقین ہوگا کہ آپ علیہ السلام واقعی اللہ کے نبی ہیں۔ سیدنا صالح علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی۔ حسب استدعا غیر معمولی قدو قامت اور جسامت والی اونٹنی پیدا ہوئی۔ بعض خوش قسمت ایمان لے آئے باقی اس کفر پر اڑے رہے ۔چنانچہ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ الْمُرْسَلِيْنَ ١٤١؀ښ اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ صٰلِحٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ١٤٢؀ۚ اِنِّىْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِيْنٌ ١٤٣؀ۙ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ ١٤٤؀ۚ وَمَآ اَسْـَٔــلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ ۚ اِنْ اَجْرِيَ اِلَّا عَلٰي رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ١٤٥؀ۭ﴾[1] (قومِ ثمود نے بھی رسولوں کو جھٹلایا جبکہ ان کے بھائی صالح علیہ السلام نے انہیں کہا تھا۔ کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں۔ میں یقینا تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ میں تم سے اس کا م کا کوئی صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے پاس ہے۔) سیدنا صالح علیہ السلام کا یہ خطاب متوسط طبقے سے تھا۔ جو تعداد میں زیادہ مگر چودھری ٹائپ لوگوں کے زیر نگین ہوتے ہیں۔ آپ علیہ السلام نے انہیں سمجھایا کہ اپنے ان چودہریوں اور رئیسوں کی اطاعت چھوڑ دو۔ ان کے ہاتھوں معاشرتی بگاڑ کی اصلاح کبھی نہیں ہو سکتی۔ ان لوگوں سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ اپنے اندر اللہ کا خوف اور تقویٰ پیدا کرو ان کی اطاعت کی بجائے میری اطاعت کرو۔ ان باتوں پر قوم کا خوشحال طبقہ صالح علیہ السلام کا مذاق اڑانے لگا۔ عرب جیسے بے آب و گیاہ ملک میں پانی کی ہمیشہ کمی رہی ہے۔ لہٰذا صالح علیہ السلام نے
Flag Counter