Maktaba Wahhabi

101 - 108
ہوگئے۔ باہر سے بھی کہیں سے غلہ نہیں پہنچ رہا تھا۔ ان لوگوں کی حالت ایسی ہو گئی تھی کہ جب آسمان کی طرف دیکھتے تو بھوک‘ کمزوری اور نقاہت کی وجہ سے دھواں ہی دھواں نظرآتا تھا۔ قحط سے تنگ آکر لوگوں نے ابو سفیان کو بھیجا۔ اس نے آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو کہتے ہیں میں رحمت اللعالمین ہوں۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم خشک سالی سے تباہ ہو رہی ہے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوقرابت کا واسطہ دے کر کہتے ہیں کہ اس قحط کے دور ہونے کی دعا کیجئے۔ اگر یہ مصیبت دور ہو گئی تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئیں گے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے بارش ہو گئی۔ باہر سے بھی غلہ آنا شروع ہوگیا۔ جب حالات درست ہو گئے تو پھر یہ کفر اور مخالفت پر ڈٹ گئے۔ (بخاری) یہاں اللہ تعالیٰ نے ایک اصول بیان فرما دیا ہے جس کی ظاہر بین عقل پرستوں کو کچھ سمجھ نہیں آسکتی۔ البتہ تجربہ اور مشاہدہ دونوں اس پر گواہ ہیں۔ جس علاقے میں اللہ کے احکامات کی جس حد تک تعمیل کی جارہی ہو اس علاقہ میں اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول شروع ہو جاتا ہے۔موجودہ دور میں اس کی مثال کسی حدتک سعودی عرب میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ وہاں اللہ کے احکامات پر عمل کرنے کی وجہ سے مال و دولت کی کثرت موجود ہے۔ جان و مال کا تحفظ اور بے مثال امن و امان ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی مقرر کردہ حدود میں سے کسی ایک حد کے قائم کرنے سے اتنی برکات اور رحمتوں کا نزول ہوتا ہے جتنا چالیس دن کی بارش سے ہوتا ہے۔ (نسائی۔ باب قطع السارق) اللہ تعالیٰ کی معیت: نیک کام کرنے اور تقویٰ اختیار کرنے سے دنیا میں بہت بڑا فائدہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ساتھ مل جاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِيْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ ١٢٨؀ۧ﴾[1] (بلاشبہ اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں۔)
Flag Counter