Maktaba Wahhabi

102 - 108
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ ارشادِ فرماتے ہیں: ﴿ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ 36؀﴾[1] (جان لو کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔) اس طرح ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَكَانُوْا يَتَّقُوْنَ 63؀ۭ لَھُمُ الْبُشْرٰي فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۭ﴾[2] (جو ایمان لائے اور (اللہ سے) ڈرتے ہیں۔ ان کے لیے دنیا میں بھی خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔) سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی طرف سے فرماتے ہیں۔ جب بندہ میری طرف ایک بالشت قریب ہوتا ہے تو میں اس کی طرف ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں۔ جب وہ میری طرف ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے تو میں اس کی طرف دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور جب وہ میری طرف چلتا ہوا آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑتا ہوا آتا ہوں۔ (بخاری۔ کتاب التوحید) جب بندہ اللہ کے مقرر کردہ فرائض کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کا خوف رکھتے ہوئے اور اس کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے نوافل کا بھی اہتمام کرتا ہے تو وہ اللہ کا خاص محبوب بندہ بن جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اسے اللہ کی خاص مدد حاصل ہوجاتی ہے۔ اللہ اسے اپنی حفاظت میں لے لیتا ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ جس نے میرے کسی دوست سے دشمنی کی‘ میرا اس سے اعلانِ جنگ ہے۔ میں نے بندے پر جو چیزیں فرض کی ہیں ان سے زیادہ مجھے کوئی چیز محبوب نہیں‘ جس سے میرا قرب حاصل کرے۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے۔ حتی کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ اور جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے۔ اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے۔ اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے۔ اس کا
Flag Counter