Maktaba Wahhabi

108 - 108
سب سے افضل ہے۔ فرمایا: «اَلْمُسْلِم مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِه و یَده» (بخاری) (مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جا بجا متقیوں اور پرہیز گاروں کی بہت تعریف فرمائی ہے کہ یہی لوگ نجات پانے والے ہیں۔ اس باب میں صحیح احادیث کی روشنی میں تقویٰ کے چند ایک مظاہر بیان کیے جاتے ہیں۔ (۱) بنی اسرائیل کے دو افراد کا تقویٰ: سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ایک آدمی سے گھر خریدا۔ خریدنے والے نے اس گھر (کی زمین) میں سونے سے بھرا ہوا ایک گھڑا پایا۔ وہ بیچنے والے سے کہنے لگا۔ بھائی یہ گھڑا تم لے جاؤ۔ میں نے تم سے گھر خریدا ہے۔ یہ سونا نہیں خریدا۔ بیچنے والا کہنے لگا۔ میں نے گھر بیچا۔ اس میں جو کچھ تھا وہ بھی بیچا۔ آخر دونوں جھگڑتے ہوئے ایک شخص (سیدنا داؤد علیہ السلام )کے پاس پہنچے اور ساری بات بتائی انہوں نے کہا۔ تمہاری کوئی اولاد بھی ہے۔ ایک نے کہا میرا لڑکا ہے دوسرے نے کہا میری ایک لڑکی ہے۔ انہوں نے کہا۔ ایسا کرو ان دونوںکا آپس میں نکاح کردو۔ یہ سونا ان دونوں پر خرچ کرو اور کچھ خیرات بھی کردو[1] ۔ یہ دنیا دارالامتحان ہے۔ اس دنیا میں ہر انسان کی ہر حال میں آزمائش ہو رہی ہے۔ جن چیزوں میں سے انسان کا امتحان ہو رہا ہے ان میں نہایت اہم چیز مال و دولت کی فراوانی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ہر امت کی ایک آزمائش ہے اور میری امت کی آزمائش مال میں ہے۔ (ترمذی) ارشادِ ربانی ہے: ﴿ اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۭوَاللّٰهُ عِنْدَهٗٓ اَجْرٌ عَظِيْمٌ 15؀﴾[2] (بے شک تمہارا مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں۔ اور اللہ کے پاس بڑا اجر ہے۔)
Flag Counter