Maktaba Wahhabi

107 - 108
باب :۵تقویٰ کے مظاہر انسان کی فلاح و کامیابی دو چیزوں پر موقوف ہے۔ ایمان اور عمل صالح۔ مگر عام طور پر لوگ ان دونوں میں سست نظر آتے ہیں۔ بعض میں کچھ ایمان ہے تو عمل بالکل نہیں‘ اگر کچھ عمل ہے تو صحیح ایمان نہیں۔ حالانکہ ایمان و عمل صالح لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان دونوں سے ہی انسان دین و دنیا میں مشکلات و مصائب سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ جب تک ایمان اور عمل صالح دونوں کو ساتھ ساتھ وجود میں نہ لایا جائے فلاح غیرممکن ہے۔ عمل صالح کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ اس میں انسانی اعمال خیر کے تمام گوشے اور جزئیات داخل ہیں۔ ہر قسم کے نیک اور اچھے کام داخل ہیں۔ جیسے سچائی‘ دیانتداری‘ امانت داری‘ شرم و حیا‘ عدل و انصاف‘ رحم و کرم‘ حلم و بردباری‘ تواضع و خاکساری‘ احسان‘ عفو درگزر‘ ایثار‘ اخلاص‘ محبت و مودت‘ مہمان نوازی‘ تیمار داری‘ بیوہ اور یتیم کے ساتھ حسن سلوک‘ حاجت مندوں کی حاجت بر آری‘ خلق خدا کی خدمت اور خالق کی عبادت وغیرہ سب عمل صالح کی شاخیں ہیں۔ یہی سب کام جو اللہ سے ڈرتے ہوئے اور اس کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے کیے جائیں‘ تقویٰ کے مظاہر ہیں۔ مذکورہ بالا اوصاف اور ان کے علاوہ دیگر محاسن جس میں پائے جائیں گے وہ مسلمان کامل اور متقی انسان ہوگا۔ جس کا ظاہر و باطن پاک صاف ہو۔ اللہ پر اور اس کے رسول پر روزِ قیامت پر یقین رکھنے والا ہو۔ حقوق العباد ادا کرنے والا ہو بلا وجہ نہ جنگ و جدال کرتا ہو‘ نہ غیبت و چغلی کرتا ہو‘ نہ بغض و کینہ اور حسد و عناد رکھنے والا ہو اور نہ کسی پر سب و شتم کرتا ہو۔ اس کے علاوہ ہر ایک کا ہمدرد و خیر خواہ ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا۔ کون سا مسلمان
Flag Counter