Maktaba Wahhabi

29 - 108
جبکہ آج کل تو علمائے کرام نے یہ کام بہت ہی آسان کر دیا ہے۔ کسی بھی مستند عالم دین سے رجوع کریں۔ کوئی مستند تفسیر سے راہنمائی حاصل کریں۔ تو قرآن مجید کا فہم حاصل کرنا اللہ کی توفیق سے کچھ مشکل نہ رہے گا۔ تیسرا ذریعہ‘ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم: تقویٰ کے حصول کا تیسرا ذریعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں مضمر ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے اسوئہ حسنہ بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْهُ ۚ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِهٖ ۭذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ١٥٣؁﴾[1] (بلاشبہ یہی میری سیدھی راہ ہے۔ اسی پر چلتے جاؤاور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا کر دیں گی اللہ نے تمہیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔) سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خط کھینچا اور فرمایا یہ اللہ کا راستہ ہے پھر اس کے دائیں اور بائیں اور خط کھینچے اور فرمایا۔ یہ اور راستے ہیں ان میں ہر ایک راستہ پر شیطان اپنی طرف بلاتا ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی۔ ﴿ [وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا ][2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدھا خط تو ایک کھینچا اور ٹیڑھے خطوں کی تعداد مختلف احادیث میں مختلف آتی ہے۔ بعض احادیث میں چار چار ہے اور بعض میں سات سات۔ سیدھا خط تو اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے اور ٹیڑھے خط شیطانی راستے ہیں۔ ہر فرقہ اپنی جگہ یہ سمجھتا ہے کہ ہم سیدھے راستہ پر ہیں اور باقی گمراہ۔ لہٰذا اس کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں کر دی گئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل ۷۲ فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور میری امت میں ۷۳ فرقے ہوں گے۔ ایک کے سوا سب آگ میں جائیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ ایک فرقہ کون سا ہوگا؟ فرمایا ’’ما انا علیه و اصحابی‘‘ وہ جس پر میں ہوں
Flag Counter