Maktaba Wahhabi

30 - 108
اور میرے صحابہ ہیں۔ (ترمذی) اب یہ معلوم کرنا ہے کہ صحابہ کی کون سی راہ تھی۔ وہ یہ تھی کہ وحی جلی یعنی قرآن مجید کو سب سے مقدم سمجھا جائے۔ اس کے بعد وحی خفی یعنی احادیث مبارکہ کو اور اس کے بعد صحابہ کے اجماع کو اور اس کے بعد اجتہاد و قیاس کو۔ جیسا کہ اس کی وضاحت سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کی گئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو گورنر بنا کر یمن کی طرف روانہ کیا تو ان سے پوچھا کہ فیصلہ کس طرح کرو گے تو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ اللہ کی کتاب کے مطابق تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس سے مسئلہ واضح نہ ہوا تو پھر؟ کہنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے۔ فرمایا اگر یہاں سے بھی نہ ملا تو پھر؟ کہا میں اجتہاد سے کام لوں گا۔ مالک بن انس راوی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تم میں دو چیزیں چھوڑی ہیں جب تک ان کو تھامے رہو گے گمراہ نہیں ہوگے۔ اللہ کی کتاب اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔ (موطا) دین میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ ۚ ﴾[1] (جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔) ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿ وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ ۤ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ﴾[2] (رسول جو تمہیں حکم دیں اسے مانو اور جس سے منع کریں تو باز آجاؤ۔ اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ تعالیٰ سخت عذاب کرنے والا ہے۔) اسی طرح ارشادِ ربانی ہے: ﴿ فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖٓ اَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ 63؀ ﴾[3] (جو لوگ اللہ کے رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیے کہ کوئی دردناک مصیبت یا عذاب نہ ان کو پہنچ جائے۔)
Flag Counter