Maktaba Wahhabi

28 - 108
اگر کوئی اس کا فہم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے سورہ القمر میں چار دفعہ فرمایا۔ ﴿ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ 17؀﴾[1] (ہم نے قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا تو ہے کوئی جو سوچے اور سمجھے۔) آج نام نہاد ملا قسم کے لوگ قرآن مجید کا ترجمہ سیکھنے کے لیے چودہ علوم کا سیکھنا ضروری قرار دے رہے ہیں۔ جس کا معنی یہ ہے کہ نہ کوئی چودہ علوم سیکھے اور نہ قرآن کو سمجھ سکے ۔شاید ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے۔ ﴿ اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا 24؀﴾[2] (بھلا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔ یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں۔) قرآن مجید قیامت والے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں مغفرت کی سفارش کرے گا۔ اسی طرح مختلف سورتوں کے بارے میں بھی احادیث میں وارد ہے کہ وہ شفاعت کریں گی۔ مثلاً سورۃ البقرہ، سورۃ الملک وغیرہ۔ جو لوگ قرآن سے لاپرواہی اختیار کرتے ہیں ان کے خلاف قرآن کی گواہی ہوگی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اَلْقُرآن حُجَّةٌ لَّكَ اَوْحُجَّةٌ عَلَیْكَ» (قرآن یا تو تمہارے حق میں حجت بنے گا یا تمہارے خلاف ۔) ہمیں تو اس بات پر بڑا ناز ہے کہ امام کائنات‘ فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم روزِ قیامت اس قرآن کریم پر عمل کرنے کے باعث ہماری شفاعت فرمائیں گے۔ اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ وہ بار گاہِ الٰہی میں ہمارے خلاف شکوہ کناں ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے دائر کردہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے استغاثے کا جواب بھی ہمیں آج ہی سوچ رکھنا چاہیے۔ ورنہ قیامت والے دن ذلت اور ناکامی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ العیاذ باللّٰہ ﴿ يٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا 30؀ ﴾[3] (اے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھاتھا۔ ) قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے کوشش اور محنت تو ضرور کرنا پڑتی ہے مگر یہ مشکل قطعاً نہیں ہے۔ اس کا ثمرہ دنیا و آخرت کی کامیابی اس معمولی محنت کے مقابل کچھ حیثیت نہیں رکھتی۔
Flag Counter