Maktaba Wahhabi

84 - 108
اللہ کی زمین وسیع ہے۔ بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا پورا اجر بلا حساب دیا جائے گا۔) اس آیت میں بھی تقویٰ کا حکم دیا گیا ہے اور فرمایا اگر اپنے وطن میں ایمان و تقویٰ پر عمل مشکل ہو تو وہاں رہنا پسندیدہ نہیں۔ بلکہ وہاں سے ہجرت اختیار کر کے ایسے علاقے میں چلا جانا چاہیے۔ جہاں انسان احکامِ الٰہی کے مطابق زندگی گزار سکے۔ اس تقویٰ کے حصول کے لیے مشکلات بھی یقینی ہیں۔ ان پر صبر کا حکم ہے اور صبر پر اجر بھی بے حدو حساب ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار ہا اپنی احادیث میں بھی اللہ سے ڈرنے کی تاکید کی ہے۔ چند ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرمائیں: ۱۔ «عن معاذ بن جبل قال رسول اللّٰه اِتَّقِ اللّٰهَ حَیْثُمَا کُنْتَ وَاَتْبع السّیئَةَ الحَسَنَةَ تَمْحُهَا»[1] (سیدنا معاذ بن جبل سے روایت ہے۔ نبی اکرم نے فرمایا ۔ تو جہاں کہیں بھی ہے اللہ سے ڈر اور برائی کے پیچھے نیکی کر۔ نیکی برائی کو مٹا دے گی۔) ۲۔ «عَن ابی امامة الباهلی قال سمعت رسولَ اللّٰهِ یَخْطُبُ فی حَجَّةِ الْوَادَعِ فَقال: اِتَّقُوا اللّٰهَ وَصَلُّوا خَمْسَکُمْ وَادّوا زَکَاةَ اَمْوَالِکُمْ وَاَطِیْعُوْا اُمَرَاءکم تَدْخُلُوا جَنَّةَ رَبِّکُمْ»[2] (ابو امامہ الباہلی سے روایت ہے میں نے نبی اکرم کو فرماتے سنا آپ حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اللہ سے ڈرو۔ پانچ نمازیں ادا کرو۔ اپنے مالوں کی زکوٰۃ دو اور اپنے حاکموں کی اطاعت کرو۔ تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔) ۳۔ «عن النعمان بن بشیر اَنَّ اَبَاهُ اَتَی به رَسُوْلَ اللّٰهِ فَقَال: اِنِّی نَحَلَتُ ابنی هٰذَا غُلَامًا کَانَ لِیْ فقال رَسُول اللّٰه اَفَعَلْتَ هٰذَا لِوَلَدِك کُلِّهِمْ قال لا قال: اتقوا اللّٰهَ واعْدِ لُوا فی اَوْلَادِکُمْ فَرَجَع اَبِیْ فَرَدَّ تلك
Flag Counter